کراچی ۔۔۔ سندھ کی صوبائی حکومت نے 9اور 10محرم کو ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے، جبکہ محکمہ داخلہ سندھ نے وفاق سے یوم عاشور پر موبائل فون سروس معطل رکھنے کی درخواست کی ہے۔
پنجاب پولیس نے سندھ سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے یوم عاشور کے ساتھ ساتھ 9محرم کو بھی فون سروس بند کرنے کی سفارش کی ہے۔
پاکستان کو پچھلے کئی عشروں سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور مختلف تہواروں کے موقع پر دہشت گردی کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ چونکہ دہشت گرد موبائل فون کی ڈیٹونیٹر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ لہذا، گزشتہ کئی سالوں سے خاص خاص مواقع پر موبائل فون سروس کبھی مکمل طور پر اور کبھی جزوی طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ خاص کر پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں یہ پریکٹس عام تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو محکمہ داخلہ کی جانب سے وفاقی حکومت کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں سندھ کے پانچ شہروں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص میں دہشت گردی کے خطرات کی نشاندہی اور یوم عاشور پر موبائل فون سروس بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔
سندھ کی طرح پنجاب پولیس نے بھی جمعرات 9اور جمعہ 10محرم کو موبائل فون سروس معطل کئے جانے کی استدعا کی ہے۔ اس کے لئے بھی باقاعدہ وفاق کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے۔
ڈبل سواری پر پابندی عائد
سندھ بھر میں 9اور 10محرم کو موٹر سائیکل پر دو افراد کے اکٹھے سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بھی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنا ہے۔
گزشتہ سالوں کے دوران پیش آنے والے واقعات کے بعد پاکستان میں موٹر سائیکل دہشت گردی کی علامت کے طور پر دیکھی جاتی رہی ہے۔ فائرنگ کے واقعات میں اس کا استعمال بہت عام ہے جبکہ دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں موٹر سائیکل دھماکے بھی ہوتے رہے ہیں۔ ان واقعات پر روک لگانے کے لئے تہواروں اور دیگر خاص موقعوں پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں 9 اور 10 محرم کو ڈبل سواری پر پابندی کے احکامات درج ہیں۔
ایم اے جناح روڈ تین دن کے لئے سیل
ادھر شہر کی اہم شاہراہوں خاص کر ایم اے جناح روڈ سے متصل گلیوں اور تنگ راستوں پر منگل سے ہی رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں، تاکہ محرم کے جلوسوں کو کسی قسم کا کوئی سیکورٹی خدشہ نہ ہو۔ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی غرض سے گرومندر سے کھارادر تک کے درمیان آنے والے تمام تجارتی مراکز اور دکانوں کو ہفتے کی صبح تک کے لئے سیل کردیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی اور کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کے مطابق جلوسوں کے راستے پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ حتی کہ، جلوس کے راستوں کو جلوس سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ چیک کرے گا اور مکمل یقین دہانی کے بعد ہی جلوس کو مقررہ راستوں سے گزرنے دیا جائے گا۔
پنجاب پولیس نے سندھ سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے یوم عاشور کے ساتھ ساتھ 9محرم کو بھی فون سروس بند کرنے کی سفارش کی ہے۔
پاکستان کو پچھلے کئی عشروں سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور مختلف تہواروں کے موقع پر دہشت گردی کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ چونکہ دہشت گرد موبائل فون کی ڈیٹونیٹر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ لہذا، گزشتہ کئی سالوں سے خاص خاص مواقع پر موبائل فون سروس کبھی مکمل طور پر اور کبھی جزوی طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ خاص کر پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں یہ پریکٹس عام تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو محکمہ داخلہ کی جانب سے وفاقی حکومت کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں سندھ کے پانچ شہروں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص میں دہشت گردی کے خطرات کی نشاندہی اور یوم عاشور پر موبائل فون سروس بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔
سندھ کی طرح پنجاب پولیس نے بھی جمعرات 9اور جمعہ 10محرم کو موبائل فون سروس معطل کئے جانے کی استدعا کی ہے۔ اس کے لئے بھی باقاعدہ وفاق کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے۔
ڈبل سواری پر پابندی عائد
سندھ بھر میں 9اور 10محرم کو موٹر سائیکل پر دو افراد کے اکٹھے سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بھی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنا ہے۔
گزشتہ سالوں کے دوران پیش آنے والے واقعات کے بعد پاکستان میں موٹر سائیکل دہشت گردی کی علامت کے طور پر دیکھی جاتی رہی ہے۔ فائرنگ کے واقعات میں اس کا استعمال بہت عام ہے جبکہ دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں موٹر سائیکل دھماکے بھی ہوتے رہے ہیں۔ ان واقعات پر روک لگانے کے لئے تہواروں اور دیگر خاص موقعوں پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں 9 اور 10 محرم کو ڈبل سواری پر پابندی کے احکامات درج ہیں۔
ایم اے جناح روڈ تین دن کے لئے سیل
ادھر شہر کی اہم شاہراہوں خاص کر ایم اے جناح روڈ سے متصل گلیوں اور تنگ راستوں پر منگل سے ہی رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں، تاکہ محرم کے جلوسوں کو کسی قسم کا کوئی سیکورٹی خدشہ نہ ہو۔ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی غرض سے گرومندر سے کھارادر تک کے درمیان آنے والے تمام تجارتی مراکز اور دکانوں کو ہفتے کی صبح تک کے لئے سیل کردیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی اور کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کے مطابق جلوسوں کے راستے پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ حتی کہ، جلوس کے راستوں کو جلوس سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ چیک کرے گا اور مکمل یقین دہانی کے بعد ہی جلوس کو مقررہ راستوں سے گزرنے دیا جائے گا۔