امریکی سینیٹر کیٹی برٹ نے کہا ہے کہ جب وہ الاباما میں گھر پر ہوتی ہیں تو وہ مسلسل سنتی رہتی ہیں کہ اسکول ٹریک میٹنگز ہیں ، باسکٹ بال ٹورنامنٹس ہونا ہے اور دوستوں کے ساتھ صبح کی اپنی معمول کی سیر پر جانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ گزشتہ سال سینیٹ کے لیے انتخاب لڑ رہی تھیں، تو ان کے پاس والدین آتے تھے اور کہتے تھے کہ سوشل میڈیا ان کے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور وہ اس پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
ایک 13 سالہ اور ایک 14 سالہ بچے کی ماں کے طور پر ، برٹ اپنے گھر میں بھی اس مسئلے پر غور کرتی ہیں۔
برٹ کہتی ہیں کہ بس بہت ہو گیا ، اب کچھ کرنے کا وقت ہے ۔ ریپبلکن سینیٹر برٹ نے پچھلے ہفتے تین دیگر سینیٹرز کے ساتھ مل کر دو جماعتی قانون سازی متعارف کروائی ہے تاکہ تمام چھوٹے بچوں اور نوجوانوں کی آن لائن بہتر حفاظت کی کوشش کی جا سکے۔
کنیکٹی کٹ کے سین کرس مرفی بھی 11 سالہ اور 14 سال کے بچے کے باپ کے طور پر خود ہی اس مسئلے سے نمٹتے ہیں۔ مرفی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کا عروج دیکھا ہے، جب کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران احمقانہ ویڈیوز انہیں خوشی دیتی تھیں۔ لیکن انہوں نے اس کا زوال بھی دیکھا ہے ، اور وہ ایسے بچوں کو جانتے ہیں کہ جو اب آن لائن دنیا کے تاریک گوشوں میں جا چکے ہیں۔
ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے مرفی کہتے ہیں مجھے بس اب ایسا لگتا ہے کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں کچھ نہ کرنا ٹھیک نہیں ہےاور کانگریس کے اکثر اراکین جب گھر جاتے ہیں، تو وہ اپنے حلقوں میں پہلا یا دوسرا مسئلہ جو سنتے ہیں وہ یہی ہے ۔
ہوائی کے ڈیمو کریٹ سینیٹر برائن شاٹز ،اور آرکنسا کے ریپبلکن ٹام کاٹن کے ساتھ مل کر برٹ اور مرفی نے جو قانون سازی متعارف کرائی ہے۔ وہ 13 سال سے کم عمر کے تمام بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابند ی لگاتی ہے اور اس کے تحت 18سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنانے کے لیے اپنے سرپرست سے اجازت درکار ہوگی۔
اگرچہ یہ کانگریس کی ان متعدد تجاویز میں سے ایک ہے جو بچوں اور نوعمر افراد کے لیے انٹرنیٹ کو محفوظ بنانے کے لیے پیش کی جا رہی ہیں، تاہم چاروں سینیٹرز نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک مشترکہ انٹرویو میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان لاکھوں امریکی والدین کے نمائندے ہیں جو اس بارے میں سخت پریشان ہیں کہ سوشل میڈیا کمپنیاں ان کے بچوں کو کیا فراہم کر رہی ہیں۔
دو جماعتی بل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کانگریس میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کی خواہش بڑھ رہی ہے - اور جب کہ واشنگٹن میں یہ کمپنیاں برسوں سے سخت ریگولیشن سے محفوظ رہی ہیں۔ یوٹاہ اور آرکنساجیسی کچھ ریاستوں نے اپنے قوانین بنائے ہیں، جنہوں نے وفاقی سطح پر اس سے بھی بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔
ایک اور بل جو بدھ کو میسا چوسیٹس کے ڈیموکریٹ سینیٹر ایڈ مارکی، اور لاس اینجلس کے ریپبلکن ، سینیٹر بل کیسیڈی کی طرف سے پیش کیا گیا، بچوں کی آن لائن رازداری کے تحفظ کو بڑھائے گا۔ کمپنیوں کو کم عمر نوجوانوں کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کرنے سے منع کرے گا اور بچوں اور نوعمروں کے مخصوص گروپس کو ہدف بنانے والے اشتہارات پر پابندی لگائے گا۔
ہاؤس انرجی اینڈ کامرس کمیٹی کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹس بھی ایک زیادہ وسیع آن لائن پرائیویسی بل پر کام کر رہے ہیں جو بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی اپنے ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول دے گا۔
دوسرے بلوں کا مقصد ٹک ٹاک پر پابندی لگانا یا حکومت کو غیر ملکی ملکیت والے پلیٹ فارمز کا جائزہ لینے کے لیے مزید اختیارات دینا ہے جنہیں ممکنہ سیکیورٹی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
صنعتی گروپوں نے بچوں کی حفاظت کے بلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں حد سے تجاوز کیا جا رہا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان قواعد کے نتائج برعکس بھی برآمد ہو سکتے ہیں اور کچھ نوجوانوں کو خاص طور پر خودکشی یا ایل جی بی ٹی کیو جیسے مسائل پر مددگار وسائل تلاش کرنے سے روک سکتے ہیں۔
ایک ایڈوو کیسی گروپ ، نیٹ چوائس ،جو میٹا، ٹِک ٹاک، گوگل اور ایمیزون کو اپنے اراکین میں شمار کرتا ہے، اس کے کارل زابو کا کہنا ہے کہ اکیسویں صدی میں والدین بننا مشکل ہے، لیکن والدین اور ان کے نوعمروں کے درمیان حکومت کو شامل کرنا غلط طریقہ ہے۔
صنعت سے منسلک ایک اور گروپ، چیمبر آف پروگریس نے کہا کہ اس طرح کی پابندی نوجوانوں کے لیے عمر کے مطابق مواد تلاش کرنا مشکل بنا دے گی۔ سی ای او ایڈم کوواشیوچ نے کہا کہ ہمیں ان نوجوانوں کی بات سننی چاہیے، جو کہہ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا زیادہ تر ان کی زندگیوں میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔
بل پیش کرنے والے سینیٹر شاٹز نے اپنی قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کی خوبصورتی اس کی سادگی میں ہے۔شاٹز کہتے ہیں کہ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ 12 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بالکل نہیں ہونا چاہیے،یہ ایک پالیسی کال ہے۔ یہ کانگریس کے دائرہ کار میں ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ زیادہ تر لوگ ہم سے متفق ہیں۔
سینیٹر برٹ کا کہنا ہے کہ ان کے کچھ دوستوں اور ساتھی والدین نے بل کو متعارف کرانے کے بعد اس کے بارے میں خبروں کو ٹیکسٹ کیا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ وہی ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے
(خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)