رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: بجلی کی بچت کے لیے اسکولز میں اضافی چھٹی، کام کے اوقات کم


 حکومت کا کہنا ہے کہ ایندھن کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے باعث نقصانات کو کم کرنا ضروری ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ایندھن کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے باعث نقصانات کو کم کرنا ضروری ہے۔

بنگلہ دیش میں ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے حکومت نے بجلی کا استعمال کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ملک میں اب اسکول ہفتے میں ایک اضافی دن بند رہیں گے جب کہ سرکاری دفاتر اور بینکوں کے اوقات ایک گھنٹہ کم کیے جا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق کم کیے گئے اوقات کا اطلاق بدھ سے ہوجائے گا۔

کابینہ سیکریٹری خاندکر انوار الاسلام نے پیر کو کہا کہ بنگلہ دیش میں زیادہ تر اسکول جمعے کو بند ہوتے ہیں البتہ اب یہ ہفتے کو بھی بند رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری دفاتر اور بینک اپنے اوقات کار آٹھ سے سات گھنٹے کر دیں گے البتہ نجی دفاتر کو اپنا شیڈول طے کرنے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ یوکرین جنگ کے باعث سپلائی میں رکاوٹیں عالمی سطح پر توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔

بنگلہ دیش نے اپنے کم ہوتے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر دباؤ کم کرنے کے لیے حالیہ ہفتوں میں اقدامات کیے ہیں۔خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 40 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ بنگلہ دیش میں ایندھن کی قیمتیں 50 فی صد سے زائد بڑھ گئی تھیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ روس سے سستا ایندھن حاصل کرنے کے لیے آپشنز تلاش کیے جا رہے ہیں۔

اگرچہ اس فیصلے پر تنقید کی گئی ہے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ ایندھن کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے باعث نقصانات کو کم کرنا ضروری ہے۔ کم ذریعہ آمدنی والے افراد نے بلند قیمتوں کے خلاف حالیہ ہفتوں میں احتجاج کیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی سطح پر قیمتیں ایڈجسٹ کی جائیں گی۔

ادھر حکومت کی جانب سے ڈیزل پر چلنے والے تمام پاور پلانٹس کی بندش کے بعد ملک کو مسلسل بجلی کی کمی کا سامنا ہے اور یومیہ پیداوار میں ایک ہزار میگا واٹس تک کی کمی واقع ہو رہی ہے۔

البتہ حکام نے ملک کی 416 ارب ڈالرز کی معیشت کی مدد کرنے کے لیے صنعتی زون کو بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔

دوسری جانب حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے حکومت پر توانائی کے شعبے میں بدعنوانی پر قابو پانے اور نقصانات ختم کرنے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے۔

اس سے قبل جولائی میں بنگلہ دیش نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے غیرمتعین قرض کے لیے مذاکرات کیے تھے جس سے وہ سری لنکا اور پاکستان کے بعد تیسرا جنوبی ایشیائی ملک تھا جو آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے اقدامات کر رہا تھا۔

آئی ایم ایف کے ایشیا اور پیسیفک ڈپارٹمنٹ کے ڈویژن چیف راہل انند نے حالیہ مشاورت میں کہا کہ بنگلہ دیش بحرانی صورتِ حال میں نہیں تھا اور اس کی بیرونی پوزیشن ''خطے میں کئی دیگر ممالک سے بہت مختلف تھی۔''

ڈھاکہ کے مقامی روزنامہ دی بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ''بنگلہ دیش کو قرض کی پریشانی کا خطرہ کم ہے اور وہ سری لنکا سے بہت مختلف ہے۔''

اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG