بنگلہ دیش میں حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ گزشتہ دو روز میں آسمانی بجلی گرنے سے 50 سے زائد افراد موت کا شکار ہو گئے۔
تقریباً ایک ہفتہ تک جاری رہنے والی گرمی کی شدید لہر کے بعد جمعرات کو ملک کے 14 اضلاع میں طوفان آیا اور اس دوران شدید گرج چمک ہوئی۔
جمعرات کو اس گرج چمک کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 33 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ جمعہ کو مختلف علاقوں کم از کم 23 افراد آسمانی بجلی کا نشانہ بنے۔
دو روز کے دوران اس طرح کے واقعات میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں کی اکثریت ایسے لوگوں کی تھی جو کھیتوں میں کام کر رہے تھے یا کھلے آسمان تلے موجود تھے۔
مون سون کا موسم شروع ہونے سے قبل مارچ اور مئی کے درمیان اس سے قبل بھی آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اموات دیکھنے میں آ چکی ہیں۔
صرف دو روز کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے اتنی بڑی تعداد میں اموات لوگوں میں خوف و ہراس کا باعث بنی ہے۔
محکمہ موسمیات نے رواں ماہ کے اواخر میں مزید طوفان اور گرج چمک والے موسم کی پیش گوئی کی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔