پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخواہ، ملک کے شمالی علاقے گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موسلادھار بارشوں سے ہونے والے مختلف واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 50 سے تجاوز کر گئی۔
خیبرپختونخواہ میں جمعہ کو دیر گئے شروع ہونے والی بارش دریاوں اور ندی نالوں میں تغیانی کا باعث بنی جب کہ مختلف علاقوں میں مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے علاوہ پہاڑی تودے گرنے سے بھی جانی و مالی نقصان ہوا۔
حکام کے مطابق شانگلہ میں 14، کوہستان میں 12 اور سوات میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جب کہ بنوں، بٹگرام، چارسدہ، چترال، دیر اور مردان کے اضلاع سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے مطابق سب سے زیادہ نقصان مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں ہوا۔
مالاکنڈ ڈویژن میں مختلف مقامات پر ایک خاتون اور بچی سمیت کم ازکم تین افراد سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ہلاک ہوئے جب کہ موسلادھار بارشوں کی وجہ سے پہاڑی تودے گرنے سے شانگلہ کے علاقے میں درجنوں گھروں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ سڑکیں بھی بند ہو گئیں۔
اس دوران چند ہلاکتیں آسمانی بجلی گرنےسے بھی ہوئیں جس کی زد میں آکر مرنے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ علاقے جہاں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اُن تک متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کی مدد سے امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔
شمالی علاقے گلگت بلتستان میں بھی بارشوں سے متعدد افراد ہلاک ہوئے اور یہ اموات مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے ہوئیں۔ یہاں بھی مختلف مقامات پر پہاڑی تودے گرنے سے شاہراہ قرام قرم متاثر ہوئی ہے اور اس پر سفر کرنے والے متعدد افراد پھنس گئے ہیں۔
ادھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے وادی نیلم میں پہاڑی تودہ گرنے سے کم ازکم آٹھ افراد ہلاک ہوئے جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے اور متعلقہ انتظامیہ متحرک ہے اور متاثرہ لوگوں کو امدادی سامان پہنچانے کا بتایا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ بھی شمال مغربی پاکستان کے علاوہ بلوچستان میں ہونے والے غیر معمولی بارشوں کے باعث 120 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔