بنگلہ دیش کی پولیس نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پرتشدد مظاہروں کے ایک دن بعد ملک کی سب سے اہم اسلامی پارٹی کے کم ازکم تین سوارکان کو پکڑ لیا ہے۔
منگل کے روز گرفتار کیے جانے والوں میں جماعت اسلامی کے کم ازکم دو اہم لیڈر بھی شامل ہیں۔ جن کو پیر کے روز ڈھاکہ اور بنگلہ دیش کے دوسرے کئی بڑے شہروں میں جھڑپوں کو ہوا دینے کاالزام ہے۔
پیر کے روز جماعت اسلامی کے زیر اہتمام کیے جانے والے مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مظاہرین پر لاٹھیاں برسائیں اور آنسو گیس کے گولے پھینکے۔
مظاہرین یہ مطالبہ کررہے تھے کہ حکومت جماعت اسلامی کے ان راہنماؤں کو رہا کرے ، جنہیں 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کے موقع پر ہونے والی لڑائی میں جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیاتھا۔
بنگلہ دیش کی اہم اپوزیشن پارٹی نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ پولیس کے ہاتھوں حزب اختلاف کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف 22 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کرے گی۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد ہے۔
بی این پی کے ایک عہدے دار کا کہناہے کہ ان کی ہڑتال کا ایک مقصد حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں 19 فی صد حالیہ اضافے کے نتیجے میں ضروریات زندگی کی گرانی کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے۔