جنوبی بنگلہ دیش میں کئی دنوں سے بارشیں جاری ہیں اور اس کے نتیجے میں وہاں پر قائم روہنگیا مہاجرین کی عارضی پناہ گاہیں تباہ ہو گئیں اور ہزاروں روہنگیا خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر ایک بار پھر مجبور ہو گئے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز لگار تار 24 گھنٹوں تک ہونے والی بارش سے کاکسس بازار ضلع میں آباد تقریباً ا8 لاکھ روہنگیا افراد کے کیمپ تباہ ہو گئے۔
موسمیاتی پیش گوئی کے مطابق آئندہ چند روز مزید بارش کا امکان ہے۔
یہ صورت حال کرونا وبا کے پھیلاؤ کی وجہ اور بھی پیچیدہ ہو گئی ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں بڑھتے ہوئے کیسیز کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاون جاری ہے۔ اس ہفتے کے اوائل میں پانچ افراد بارشوں اور سیلابوں کے باعث تودوں کے گرنے سے ان کے نیچے آ کر ہلاک ہو گئے جب کہ ایک بچّے کو سیلابی پانی بہا کر لے گیا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق 12 ہزار سے زیادہ مہاجریں متاثر ہوئے ہیں اور ڈھائی ہزار سے زیادہ عارضی پناہ گاہوں کو یا تو نقصان پہنچا ہے یا بالکل تباہ ہو گئی ہیں۔
مہاجرین بتاتے ہیں کہ انہیں نہ مناسب خوراک میسر ہے اور نہ پینے کا پانی۔ ایک خاتوں خدیجہ بیگم کہتی ہیں کہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں ان کے بچے بھوکے پیاسے ہی نہ دم توڑ دیں۔
سات لاکھ سے زیادہ یہ مہاجرین اگست2017 سے بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہیں۔ سب سے زیادہ مہاجرین کاسس بازار ضلعے میں مقیم ہیں۔ ہر سال ہونے والی مون سون بارشیں، سیلاب، سمندری طوفان اور قدرتی آفات کا یہ لاکھوں افراد کئی برسوں سے مقابلہ کر تے ہوئے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔