|
نئی دہلی— بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی کے پیش نظر ڈھاکہ میں بھارت کے ہائی کمشنر پرنے ورما کو وزارتِ خارجہ میں طلب کیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ (پی ٹی آئی) کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل ڈھاکہ نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارت سرحد کے پانچ مقامات پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جو دو طرفہ سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ورما کو بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ کے دفتر میں سہ پہر تین بجے جاتے ہوئے دیکھا گیا جہاں ان کی بنگلہ دیش کے سکریٹری خارجہ جسیم الدین کے ساتھ ان کی ملاقات 45 منٹ تک جاری رہی۔
پی ٹی آئی کے مطابق اگر چہ عبوری حکومت کی جانب سے بات چیت کے بارے میں کوئی بیان تو جاری نہیں کیا گیا تاہم وہاں کے عہدے داروں نے پرنے ورما کی طلبی کی تصدیق کی ہے۔
اس ملاقات کے بعد بھارتی ہائی کمشنر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پر سیکیورٹی کے لیے خاردار تاروں کی باڑ لگانے کے سلسلے میں نئی دہلی اور ڈھاکہ کے درمیان مفاہمت ہے اور دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز ’بارڈر سیکورٹی فورس‘ (بی ایس ایف) اور ’بارڈر گارڈ بنگلہ دیش‘ (بی جی بی) مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔
ان کے مطابق ہمیں توقع ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد ہوگا اور سرحد کے دونوں طرف جرائم سے نمٹنے میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔
اس سے قبل اتوار ہی کو بنگلہ دیش کے داخلی امور کے مشیر جہاں گیر عالم چودھری نے جاری سرحدی تنازع کو شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران کیے گئے معاہدے کی پیداوار قرار دیا۔
ان کے مطابق اس معاہدے کی وجہ سے مشترکہ سرحد پر کئی پیچیدگیاں ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ تمام متنازع مقامات پر کام روک دیا گیا ہے ۔ ان مقامات پر کسی بھی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کے مطابق ہمارے عوام اور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کی کوششوں نے بھارت کو خاردار تاروں کی باڑ سمیت تمام قسم کی سرگرمیوں سے رکنے پر مجبور کر دیا ہے۔
جہاں گیر چودھری نے کہا کہ سرحدی سرگرمیوں کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان چار معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1975کی مفاہمت میں واضح کیا گیا ہے کہ زیرو لائن کے 150 گز کے اندر دفاعی نوعیت کی کوئی بھی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔ ایک اور مفاہمت نامے میں کہا گیا ہے کہ سرحد کی حدود میں باہمی رضامندی کے بغیر کوئی بھی کام نہیں کیا جا سکتا۔ اس قسم کے کسی بھی کام کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان پیشگی معاہدے کی ضرورت ہوتی ہے۔
قبل ازیں بی ایس ایف نے ان رپورٹوں کی تردید کی کہ بی جی بی نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد قرار دیا۔
بی ایس ایف ساوتھ بنگال فرنٹیر نے ایک بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش کے پریس میں شائع ہونے والی ایسی رپورٹوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ متعلقہ علاقہ نارتھ 24 پرگنہ ضلع کے بگڈا بلاک کے رنگ ہاٹ گاوں میں واقع ہے۔ بین الاقوامی سرحد اور بی ایس ایف کی ڈیوٹی کے طریقہ کار میں عشروں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بھارت کی بارڈر سیکیورٹی نے ان رپورٹوں کی بھی تردید کی کہ بی جی بی کے جوان 19 دسمبر سے اس علاقے میں موٹر بوٹز اور آل ٹرین موٹر سائیکل (اے ٹی وی) کے ذریعے گشت کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق یہ سب فرضی کہاںیاں ہیں۔ بی ایس ایف اور بی جی بی کے جوان دریا کے دونوں اطراف میں اپنی اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔
بی ایس ایف کا مزید کہنا ہے کہ اس علاقے میں خاردار تاروں کی باڑ نہیں ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیشی دراندازوں کی آمد اور اسمگلنگ کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ خطے میں سخت اقدامات کی وجہ سے دراندازوں کی کوششیں صفر ہو گئی ہیں۔
بیان کے مطابق بنگلہ دیش کی جانب سے بھارت کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کیاگیا ہے اور نہ ہی آئندہ کیا جا سکے گا۔ دونوں فورسز 1975 کے معاہدے کے تحت اپنے اپنے علاقوں میں پرامن طور پر موجود ہیں۔
بی ایس ایف کے مطابق اس نوعیت کی رپورٹوں سے دونوں فورسز کے درمیان خیرسگالی متاثر ہوگی۔
جہاں گیر چودھری کے مطابق سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران دونوں ملکوں کے مابین ہونے والا معاہدہ برابری کی سطح پر نہیں تھا اور اس میں بھارت کو زیادہ مواقع دیے گئے ہیں۔
ان کے بقول اس غیر متوازن معاہدے کی وجہ سے 2010 اور 2023 کے درمیان سرحد پر 160 مقامات پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے سے متعلق تنازعات پیدا ہوئے تھے۔