پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں کے تاجروں نے انسدادِ پولیو مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل بعض تاجروں نے مہم کی مخالفت کی تھی۔
بنوں سے اطلاعات موصول ہورہی تھیں کہ کاروباری حلقے حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکسز کو انسداد پولیو مہم سے مشروط کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حکومت کی طرف سے عائد کردہ ٹیکسز پر غور کے لیے بنوں کے تاجروں کا اجلاس ہفتے کو ہوا جس کے دوران کاروباری حلقوں نے ٹیکسز پر تحفظات کا اظہار کیا۔
تاجر اور دکانداروں کی تنظیم کے صدر عبدالرزاق قریشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ روز منعقدہ اجلاس میں ایک ممبر نے جذبات میں آ کر پولیو مہم میں تعاون کو مشروط کرنے کا نعرہ لگوایا تھا جس کے نتیجے میں غلط فہمی پیدا ہوگئی تھی۔
عبدالرؤف قریشی کے بقول یہ ایک جذباتی نعرہ تھا جو حکومت کی ظالمانہ ٹیکس پالیسی کے خلاف تھا۔ تاجر اور کاروباری حلقے حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکسوں سے عاجز آچکے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ انسانی جسم کو اپاہج بنانے والے مرض پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں انسداد پولیو مہم میں تنظیم کے تمام ممبران کردار ادا کریں گے۔
تاجروں کی تنظیم کے اجلاس میں ایک شریک کاروباری شخص شاہ وزیر خان نے کہا کہ اس نعرے کا مقصد صرف ایک احتجاج ریکارڈ کرانا تھا کیونکہ ہم پر 800 فیصد ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسف زئی نے اپنے ایک بیان میں واضح الفاظ میں پولیو مہم کو ٹیکسز سے مشروط کرنے کے تاجروں کے اس مطالبے کو مسترد کیا اور کہا کہ پولیو دہشت گردی سے کم نہیں اور اس کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں کوئی بھی حکومت کو بلیک میل نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس اور انسداد پولیو مہم سے جوڑنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے اور حکومت انسدادِ پولیو مہم کو کامیاب اور کسی بھی صورت میں نتیجہ خیز بنانے کے لیے محکمہ صحت کے اہلکاروں اور رضاکاروں کو ہر قسم کی سکیورٹی فراہم کرے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال ملک بھر میں پولیو سے مجموعی طور پر 53 متاثرہ مریضوں کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ جن میں سے 48 کا تعلق خیبر پختونخوا اور 41 کا تعلق بنوں ڈویژن سے ہے۔
پولیو سے متاثرہ مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر صوبائی حکومت 26 اگست سے بنوں ڈویژن سمیت متعدد اضلاع میں انسداد پولیو کی ایک خصوصی ہنگامی مہم شروع کرنے جارہی ہے۔
چار روز تک جاری رہنے والی اس مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر تقریباً 15 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
محکمہ صحت اور انسداد پولیو مہم میں شامل سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس خصوصی مہم کے انکاری والدین کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے پر خصوصی توجہ دی جائی گی۔