بلوچستان عوامی پارٹی کو قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر منتخب ہونے والے تین آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے جس کے بعد اسے خیبر پختونخوا کی اسمبلی اور عملی سیاست میں داخلے کا موقع مل گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں 20 جولائی 2019 کو صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے اور کامیاب ہونے والے تین نو منتخب آزاد ارکان نے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔
آزاد ارکان کے اس فیصلے سے ایک طرف بلوچستان عوامی پارٹی وفاق اور بلوچستان کی طرح خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کا حصہ بن جائے گی اور دوسری طرف اسے 145 ارکان پر مشتمل ایوان میں مزید تین ممبران کی نمائندگی بھی مل جائے گی۔
قبائلی اضلاع سے منتحب تین آزاد اُمیدواروں میں سے دو خیبر اور ایک کا تعلق مہمند سے ہے۔ شفیق شیر پی کے 105 خیبر، بلاول آفریدی پی کے 106 خیبر سے منتخب ہوئے جب کہ عباس رحمان پی کے 104 مہمند سے کامیاب ہوئے۔
اس سے قبل صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 107 ضلع خیبر سے حاجی شفیق اور پی کے 110 اورکزئی سے کامیاب آزاد اُمیدور غزن جمال اورکزئی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر چکے ہیں۔
اسلام آباد میں ایک روز قبل نو منتخب آزاد ارکان نے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملاقات کی۔ بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارکان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہ اتحاد قبائلی اضلاع کی پسماندگی دور کرنے میں انتہائی مؤثر ثابت ہوگا۔
اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے ممبران پارلیمان اور خیبر سے سابق ممبر قومی اسمبلی الحاج شاہ گل آفریدی بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ آزاد ارکان میں شامل بلاول آفریدی الحاج شاہ جی گل کے صاحبزادے جب کہ شفیق شیر بھتجے ہیں۔
شاہ جی گل نے اس اتحاد کے حوالے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی مرکز اور صوبے میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے اور مستقبل میں خیبر پختونخوا میں بھی ان کی نمائندگی حکومتی حصے کی شکل میں سامنے آئے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان اور قبائلی اضلاع ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ چکے ہیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے پچھلے ایک سال میں اپنے صوبے کی ترقی کے لیے جو اقدامات اُٹھائے ہیں وہ قابل ستائش ہیں ۔
شاہ جی گل آفریدی کے بقول امید ہے کہ قبائلی اضلاع کو ترقی دینے کے لیے بھی بلوچستان عوامی پارٹی اپنا کرادر ادا کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ 20 جولائی کو صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں پی کے 105 اور 106 میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف مضبوط حریف تھی جس کی وجہ سے سیاسی اور عوام کے مفاد کی خاطر یہ مناسب نہیں تھا کہ براہ راست پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی جائے ۔
شاہ جی گل آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی چار مخصوص نشستوں میں سے ایک بلوچستان عوامی پارٹی کے حصے میں آئے گی جو کہ آزاد حیثیت میں یہ نشست پی ٹی آئی کے حصے میں چلی جاتی۔
یاد رہے کہ 20 جولائی کو ہونے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حکمران جماعت کو پانچ، جمعیت علمائے اسلام (ف) دو، جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ چھ آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے تھے۔