’پاکستان راہ حق پارٹی‘ کے رُکن، ضیاء الحق حیدری نے پاکستان زندہ باد موومنٹ کے جلسے سے خطاب کیا جس میں اُنھوں نے ’پشتون تحفظ موومنٹ‘ کے قائد پر طالبان کا ساتھی ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اُن کی ٹوپی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ جو ٹوپی آج منظور پشتین نے پہنی ہے، آپ کو یاد ہوگا یہ طالبان پہنا کرتے تھے"۔ افغان صدر اشرف غنی کا نام لیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ "اور افغان صدر نے بھی یہی ٹوپی پہنی تھی۔ یہ پاکستان کے دشمنوں کی پہچان ہے"۔
’پاکستان زندہ باد موومنٹ‘ نے لوئر دیر کے ہیڈ کوارٹر تیمرگرہ میں ایک جلسے کا انعقاد کیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کے علاوہ عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تیمرگرہ ریسٹ ہاوس گراونڈ میں ہونے والے اس جلسے میں پاکستان اور فوج کے حق میں نعرے بازی کرنے والے شرکا نے ملک کی سلامتی اور استحکام کے خلاف ہر تحریک کو ناکام بنانے کا عزم کیا۔
’پاکستان زندہ باد موومنٹ‘ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے مختلف اضلاع میں گزشتہ دو مہینوں سے پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف اور فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جلسے کر رہی ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ پاکستان میں رہنے والے پشتونوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کر رہی ہے۔ ان کے مطالبات ہیں کہ پاکستان میں لاپتا افراد کو فوراً عدالتوں میں پیش کیا جائے، اور ماورائے عدالت قتل ہونے والے افراد کے لئےایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے وہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں جلسے کر رہی ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسوں میں اکثر اوقات پاکستان فوج کے خلاف نعرے بھی لگتے ہیں۔
پاکستان زندہ باد موومنٹ (پی زیڈ ایم) کے اس جلسے میں مقررین نے اعلان کیا کہ وہ تیمرگرہ اور ملاکنڈ ڈیویژن میں پشتون تحفظ موومنٹ والوں کو جلسے کرنے نہیں دینگے۔
پی زیڈ ایم کے جلسے میں باجوڑ، نوشہرہ، مردان اور سوات سے بھی لوگوں نے شرکت کی۔
جماعت اسلامی کے مولانا عزیز الحق عثمانی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سابق سینیٹر گل نصیب خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر محمود زیب خان اور پاکستان تحریک انصاف کی نعیمہ ناز نے شرکت کی۔
ضیاءالحق حیدری نے کہا کہ پاکستان فوج نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر دہشتگردی کو ختم کیا۔ لیکن، بقول اُن کے، ’’پی ٹی ایم ایک دہشتگرد تنظیم ہے اسلئے انہیں ملاکنڈ ڈیویژن کا امن تباہ کرنے نہیں دینگے‘‘۔
مقررین نے آخر میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسوں پر پابندی لگانے اور فوج مخالف نعروں اور بیانات دینے پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔