چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان میں فوجی مشقیں شروع کر رہا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی معاون وزیرِ خارجہ برائے معاشی ترقی، توانائی اور ماحولیات، کیتھ کریچ جمعرات کو تین روزہ دورے پر تائیوان کے دارالحکومت تائی پے پہنچے۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی جانب سے گزشتہ 40 برسوں میں یہ کسی بھی اعلیٰ امریکی عہدے دار کا یہ پہلا دورہ ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ کیتھ کریچ تائیوان کے سابق آنجہانی صدر لی تینگ ہوئی کی یاد میں معنقدہ دعائیہ تقریب میں شرکت کے لیے تائیوان آئے ہیں۔
اعلی امریکی عہدے دار تائیوان کے وزیرِ خارجہ جوزف وو اور صدر سائی اینگ وین سے ملاقات بھی کریں گے۔
چین کے محکمۂ دفاع کے ترجمان سے جمعے کی بریفنگ کے دوران جب کیتھ کریچ کے تائیوان کے دورے سے متعلق پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ "ہم آبنائے تائیوان میں حقیقی جنگی مشقیں کر رہے ہیں۔"
ترجمان نے جنگی مشقوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں آبنائے تائیوان میں چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے جنگی مشقیں موجودہ حالات میں ایک ضروری اور درست اقدام ہے۔
ترجمان رین گوجینگ نے خبردار کیا کہ چین کی فوج، تائیوان کے علیحدگی پسندوں یا اندرونی خطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ تائیوان کے معاملے میں مسلسل مسائل پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے تائیوان کو چین کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کوئی بھی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ قرار دیتا ہے اور اسے چین میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
تائیوان کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران چین کے جنگی طیاروں اس کے دفاعی علاقوں میں خلاف ورزیاں کی ہیں۔
1949 کی خانہ جنگی کے بعد سے تائیوان کا جزیرہ خودمختار ہے اور چین کئی عشروں سے تائیوان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ چین اسے اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور تائیوان کو تسلیم کیے جانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تائیوان کے ساتھ روابط بڑھانا شروع کر دیے ہیں جسے چین تشویش کی نگاہوں سے دیکھتا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں کی کم ترین سطح پر ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سیکیورٹی کے معاملات سمیت دیگر کئی مسائل پر کشیدگی پائی جاتی ہے جس میں کرونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران مزید اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کا الزام ہے چین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنا ہے۔