رسائی کے لنکس

کووڈ 19 سےمتعلق چین کی سخت پالیسی ٹیسلا سے لے کر ٹاکوس تک سب کھا گئی


 شنگھائی میں شفٹوں میں چلنے والا ایک اسپتال (فائل فوٹو)
شنگھائی میں شفٹوں میں چلنے والا ایک اسپتال (فائل فوٹو)

کرونا وبا کسے متعلق سخت ترین پالیسی پر عمل کرنے سے شنگھائی میں ٹیسلا اور دیگر گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ بچاو کے ہنگامی اقدامات کے تحت ٹیسلا اوردیگر گاڑیوں کے پلانٹس دو ماہ کے لیے بند کردیے گئے تھے جس پر یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا کہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے یہ پلانٹس کتنی جلد دوبارہ فعال ہوسکیں گے۔

شنگھائی کا لاک ڈاون چوتھے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے اور درجنوں چھوٹے شہروں میں بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس سے الیکٹرک کاروں کی دنیا کی یہ سب سے بڑی مارکیٹ تباہ ہوکر رہ گئی ہے۔

پرتعیش سامان بنانے والی کمپنیوں سے لے کر فاسٹ فوڈ ریستوران تک کو بھی حالیہ ہفتوں کے دوران فروخت میں آنے والی کمی سے دھچکا پہنچاہے اور بیجنگ نے ان متاثرہ صنعتوں کی مدد کے لیے بھی کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے۔

کے ایف سی اور ٹاکو بل کی مالک کمپنی یم چائنا کے چیف ایگزیکٹو افسر جوئے واٹ نے سرمایہ کاروں کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ اپریل کی فروخت کوویڈ نانٹین کے سخت ضابطوں سے نمایاں طور پر متاثر ہوئی ہے جس پر کمپنی نے اپنے مینو کو سادہ کردیا ہے، عملے کی ترتیب درست کی ہےاور لاک ڈاون سے متاثرہ کمیونٹی کے لیے تھوک آرڈرز کو فروغ دے رہی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ چینی صارفین ٹیسلا سے لے کر ٹاکوس تک سب کچھ کب خریدنا شروع کریں گے؟

چین جوکبھی الیکٹرک گاڑیوں کی ایک سرگرم مارکیٹ تھی ، دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں کووڈ نانٹین کو کنڑول کرنے کے لیے بیجنگ کی سخت گیر کوششوں سے پیدا ہونے والی حالیہ ہنگامی صورتحال معیشت کی یک نہ شد دو شد کی مثال بن گیا ہے یعنی ایک قدم اٹھائے جانے کے بعد اس سے ابھی چھٹکارا نہیں ملتا کہ دوسرے مسائل اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، یعنی طلب اور رسد کا معاملہ ہی قابو میں نہیں رہتا۔

شنگھائی میں ایک چینی گاہک جنرل موٹرز کی تیارہ کردہ ہمر۔2 گاڑی کو غور سے دیکھ رہا ہے۔ فائل فوٹو
شنگھائی میں ایک چینی گاہک جنرل موٹرز کی تیارہ کردہ ہمر۔2 گاڑی کو غور سے دیکھ رہا ہے۔ فائل فوٹو

کووڈ نانٹین کی روک تھام کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈون سے پہلے اپریل کے آغاز پر الیکڑک گاڑیوں کی فروخت عروج پر تھی۔ پہلی سہ ماہی میں ٹیسلا کی فروخت میں چھپن فیصد اضافہ ہوا تھا، جبکہ چین میں اس کے بڑے حریف بی وائی ڈی کی الیکڑک گاڑیوں کی فروخت بھی دوگنا بڑھ گئی تھی۔پھر لاک ڈاون شروع ہوگیا۔

شنگھائی میں شورومز، اسٹورز اور مالز بند تھے اور اس کے پچیس ملین باشندے ترسیل میں رکاوٹوں کی وجہ سے کھانے پینے اور روزمرہ کی ضروری اشیا کی آن لائن خریداری کرنے سے بھی قاصر تھے۔

نومورا کے تجزیہ کاروں نے اپریل کے وسط میں اندازہ لگالیا تھا کہ چین کے پنتالیس شہر جو اس کی جی ڈی پی کا چالیس فیصد ہیں ، مکمل یا جزوی لاک ڈاون کی زد میں ہیں جس سے معاشی نمومیں کمی اور کساد بازاری کا خدشہ ہے۔

چائنا پسنجر کار ایسوسی ایشن کا تخمینہ ہے کہ چین میں مسافر کاروں کی خوردہ ترسیل ایک سال پہلے کے مقابلے میں اپریل کے پہلے تین ہفتوں میں انتالیس فیصد کم ہوگئی ہے۔ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کوویڈ نانٹین کنڑول کرنے کے اقدامات سے ترسیل میں کٹوتی ہوئی ، کار ڈیلروں نے نئے ماڈل کی تشہیر روک دی۔

فرانسیسی اسپرٹ بنانے والی کمپنی پرنوڈ ریکارڈ کی چیف فنانشنل افیسر ہیلن ڈی ٹیساوٹ نے جمعرات کو رائٹرز کو بتایا کہ بہت کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ ان پابندیوں کو کتنی تیزی سے ہٹایا جاسکتا ہے۔ تاہم، آنے والے ہفتے مشکل ہوسکتے ہیں۔

لگژری برانڈ گوچی اور سینٹ لاورنٹ کی مالک کیرنگ کہتی ہیں کہ ان کے اسٹور کا ایک اہم حصہ اپریل میں بند کردیا گیا تھا۔ کیئرنگ کے چیف فنانشل آفیسر جین مارک ڈوپلکس نے کہاکہ لاک ڈاون کے بعد کیا ہوگا اس کی پیش گوئی کرنا بہت مشکل ہے۔ ایپل نے بھی چین میں کوویڈ سے متاثرہ طلب کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

بیجنگ سے شنگھائی تک شہری حکام طلب میں اضافے کی کوشش میں رہائشیوں کو لاکھوں ڈالر کے شاپنگ ووچر دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنے اخراجات کو جاری رکھیں۔

جمعہ کو مینوفکچرنگ وئر ہاوس گوانگ ڈونگ نے ،جس کی معیشت جنوبی کوریا سے بڑی ہے، الیکڑ ک اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش میں اپنی ہی دی گئی سبسڈی کی ترغیبات کو ختم کردیا جس میں چین کی نئی گاڑیوں وواکس ویگن اور بی وائی ڈی کے لیے بارہ سو ڈالرتک کی سبسڈی شامل ہے ۔ ٹیسلا جو چین میں دوسرے نمبر کی فروخت ہونے والی الیکڑک کار ہے سبسڈی پروگرام میں شامل نہیں ہے۔

امریکی کار بنانے والوں نے اس صورتحال پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

آٹو مینو فیکچرنگ کے ایک اور بڑے مرکز چونگ کنگ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ ان خریداروں کے لیے تین سو ڈالر تک کی نقد رقم پیش کرے گا جو نئے ماڈلز کے لیے پرانے ماڈل کا تبادلہ کریں گے ۔ اس نے فروخت بڑھانے کے لیے دیگر اقدامات کے لیے بھی تین ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔

اس طرح کے اقدامات کے باوجود کریڈٹ سوئس کے تجزیہ کاروں کا بدستور یہی کہنا ہے کہ کوویڈ نانٹین کو کنڑول کرنے کے لیے اٹھائےگئے اقدامات سے آن لائن اور آف لائن دونوں مارکیٹوں میں کھپت گرگئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر چین میں کرونا وبا کے خلاف مزید سختی جاری رہی تو صارفین کے سیکٹر کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔

دوسری جانب کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے بیجنگ نئے ہستپال تعمیر کررہا ہے حالانکہ کرونا کیسز میں کمی آئی ہے۔ سرکاری میڈیا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ شمال مشرقی مضافاتی علاقوں ژیاو ٹاونگشن میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل ہسپتال دو ہزار تین میں سارس وبا کے لیے بنایا گیا تھا جسے دوبارہ بحال کردیا گیا ۔

آن لائن غیر سرکاری رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہوائی اڈے کے قریب ایک مرکزی قرنطینہ مرکز میں ہزاروں بستروں کو تیار کیا گیا ہے لیکن عوام میں خوف نہ پھیلے ، ان کی سرکاری تصدیق نہیں کی جارہی۔

بیجنگ میں نئے کیسز میں استحکام ہے۔ پیر کو مزید باسٹھ کیسز ریکارڈ کیے گئے ان میں سے گیارہ میں کوئی علامات نہیں تھیں جو ہفتے کے اخیر میں روزانہ تقریباً پچاس سے تھوڑا سازیادہ ہے۔ بیجنگ میں دو ہفتے پرانے وبا میں تقریبا ساڑھے چار سو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

چین کووڈ 19کے خلاف اپنی سخت گیر پالیسی پر قائم ہے، جس کے تحت سفر پر پابندی عائد ہے۔ پورے شہر کی بڑے پیمانے پر جانچ کی جاتی ہے اور ہر متاثرہ شخص کو الگ تھلگ کردیا جاتا ہے اس کے لیے وسیع عارضی سہولیات قائم کی گئی ہیں، لاک ڈاون عمارتوں اور محلوں سے شروع ہوتا ہے لیکن اگر وائرس بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہوتو شہر بھر کو بند کردیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG