چین کے شہر شنگھائی میں ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے باوجود اتوار کو کرونا وبا کے سبب مزید 39 اموات رپورٹ کی گئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ویکسین شدہ شہری بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت گزشتہ دو برس کے دوران وبا سے شدید متاثر ہے اور سخت لاک ڈاؤن اور بڑے پیمانے پر کرونا ویکسین مہم کے باوجود معیشت اور کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
شنگھائی میں رواں ماہ کے اوائل سے لگ بھگ مکمل لاک ڈاؤن ہے جس کی وجہ سے رسد کے ذرائع متاثر ہوئے ہیں جب کہ بہت سے شہری گھروں میں ہی قید ہو کر رہ گئے ہیں۔
چین کے سب سے بڑے شہر میں وبا کے سبب رواں ماہ 18 اپریل کو پہلی بار اموات کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود کہ حالیہ ہفتوں میں ہزاروں کرونا کیسز رپورٹ کیے گئے۔
نیشنل ہیلتھ ڈیٹا کے مطابق اتوار کو 39 اموات رپورٹ کی گئیں جس کے بعد شنگھائی میں ہونے والی اموات کی کل تعداد 87 ہو گئی۔ جب کہ پورے ملک میں لگ بھگ 22 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
شنگھائی میں نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے بعد سب سے زیادہ یومیہ اموات کی تعداد 12 تھی جو کہ ایک دن پہلے رپورٹ کی گئی تھی۔
ڈھائی کروڑ آبادی کے شہر میں گھروں میں قید رہائشیوں کو کھانے پینے کی تازہ اشیا کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ مریضوں کو معمول کا علاج کرانے میں بھی دشواری درپیش ہے، جس کی وجہ طبی عملے کو کرونا کا علاج کرنے اور متاثرہ افراد کی نشان دہی کے لیے ٹیسٹ کرنے پر تعینات کرنا ہے۔
طبی حکام کی طرف سے عمر رسیدہ اور غیر ویکسین شدہ افراد کے لیے رسک سے متعلق خبردار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ شنگھائی میں وبا سے ہلاک ہونے والوں کی اوسط عمر 81 برس ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پانچ ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کی ویکسی نیشن ہو چکی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کو دیگر بیماریاں بھی لاحق تھیں۔
چین میں تیار کردہ کرونا ویکسین سے متعلق بھی خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ بیجنگ نے بیرون ملک سے کرونا ویکسین درآمد نہیں کی۔