بیلجئم کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تین ایسے گھر شناخت کرلیے ہیں جنہیں گزشتہ سال نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے ملزمان نے اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا تھا۔
حکام نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملزمان پیرس حملوں سے قبل کئی ہفتوں تک بیلجئم کے شہر شرلیروئی اور اوویلیس نامی گاؤں میں واقع دو مکانوں اور برسلز کے علاقے شائیر بیک کے ایک فلیٹ میں مقیم رہے تھے۔
تفتیشی افسران کے مطابق انہیں شبہ ہے کہ ملزمان نے ان گھروں میں ہی پیرس حملوں کی منصوبہ بندی اور تیاری کی تھی جب کہ خود کش حملوں میں استعمال ہونے والی جیکٹیں شائیربیک کے فلیٹ میں تیار کی گئی تھیں۔
بیلجئم کے وفاقی استغاثہ کے دفتر سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے تینوں مکان جعلی ناموں سے ایک سال کے لیے کرایے پر لیے تھے جن کا کرایہ انہوں نے نقد رقم کی صورت میں پیشگی ادا کردیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے زیرِاستعمال رہنے والے گھروں سے پیرس حملوں میں شریک خود کش بمبار بلال حضفی کا ڈی این اے نمونہ بھی برآمد ہوا ہے۔
تفتیشی افسران کو شرلیروئی میں واقع گھر سے بلال حضفی کے علاوہ عبدالحامد ابوعود نامی ملزم کی انگلیاں کے نشانات بھی ملے ہیں جسے یورپی حکام حملہ آوروں کا قائد اور منصوبہ ساز قرار دیتے ہیں۔
ابو عود 18 نومبر کو پیرس کے نزدیکی علاقے میں واقع ایک فلیٹ پر پولیس کے چھاپے کے دوران ہلاک ہوگیا تھا۔
بیلجئم کے تفتیشی افسران کو تینوں مکانوں سے کئی گدے اور بستر بھی ملے ہیں جو حکام کے بقول پیرس حملوں کے ملزمان کے زیرِ استعمال تھے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس کے کئی مقامات پر 13 نومبر کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
فرانسیسی حکام نےا بتدائی تحقیقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آوروں میں سے بیشتر بیلجئم سے پیرس پہنچے تھے جب کہ بعض ملزمان حملوں کے بعد واپس بیلجئم فرار ہوگئے تھے۔
پیرس حملوں کےبعد سے بیلجئم میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور پولیس اور انٹیلی جنس ادارے تندہی سے مبینہ شدت پسندوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں۔