پیر کے روز برلن کی کرسمس مارکیٹ پر مہلک حملے سے قبل، جس میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، کچھ ہی گھنٹے قبل حملہ آور، انس عامری نے مسجد میں نماز ادا کی تھی، جب کہ 24 برس کا تیونس کا شہری کسی اعتبار سے دینداری کی جانب مائل یا پھر قدامت پسندی کا طرز عمل نہیں رکھتا تھا۔
داعش کا پروپیگنڈا کرنے والوں نے جمعے کی صبح ایک وڈیو پوسٹ کی جس میں عامری دولت اسلامیہ کے لیڈر ابو بکر البغدادی کے ساتھ اپنی وفاداری کا عہد کرتے دکھایا گیا ہے۔
وڈیو میں، عامری نے کہا ہے کہ وہ صلیبی جنگ کرنے والوں سےبدلہ لینے لے لیے حملہ کر رہے ہیں، جنھوں نے مسلمانوں پر بم حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ باوجود وڈیو کے کلمات کے، عامری بے ہنگم، جرم پر مشتمل اور غنڈی گری پر مبنی سیکولر زندگی بسر کیا کرتا تھا۔
اٹلی میں، اُنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ تارکین وطن کو لانے والی ایک کشتی میں بیٹھ کر لمپدوسا کے جزیرے پر پہنچا، اُن کا اندراج بچے کے طور پر کیا گیا تھا، جب کہ وہ 19 برس کا تھا، جنھیں سسلی کے ایک قصبے کتانیا میں واقع یتیم خانے میں رکھا گیا، جہاں اُنھیں ہائی اسکول میں داخل کیا گیا۔
وہ ہنگامہ آرائی، چوری، اپنے ہم جماعتیوں پر دہشت جمانے اور اپنے اساتذہ پر حملوں کے واقعات میں ملوث رہا۔
اٹلی کے اخبار ’لا اسٹمپا‘ کے مطابق، عداتی حکام نے کہا ہے کہ ’’اپنی جماعت میں اُنھوں نے دہشت کی ایک فضا قائم کر رکھی تھی‘‘۔