شاید آپ نے “برمودا ٹرائی اینگل کا نام سن رکھا ہو ۔ سمندر کے اس حصے کو لوگ منحوس قرار دیتے ہیں ۔بحر اوقیانوس میں واقع امریکہ کے ساحل سے کچھ فاصلے پر یہ ایک پر اسرار مقام ہے جسے ڈیولز ٹرائی اینگل بھی کہا جاتا ہے ۔ایک ایسا مقام ہے جس کے وسیع و عریض پانیوں میں اب تک درجنوں ہوائی اور بحری جہاز اور سینکڑوں انسان لا پتہ ہو چکے ہیں ۔ان سب کے ساتھ کیا ہوا ، کوئی نہیں جانتا ۔
پاکستان سے سفر شروع کریں تو زمین کے گولے کے دوسری طرف واقع اس علاقے کا نقشہ جغرافیے کے ماہرین نے امریکی شہر میامی اور فلوریڈا سے شروع ہو کر کریبئین جزائر کے ملک پورٹو ریکو اور بحر اوقیانوس کے اندر واقع جزیرے برمودا کے درمیان کھینچا گیا ہے ۔
برمودا ٹرائی اینگل کی حقیقت کیا ہے ، اس بارے میں کئی دہائیوں سے مختلف اندازے لگائے جاتے رہے ہیں ، مگر امریکی نیوی کا موقف یہی ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کا کوئی وجود نہیں۔
امریکی بحریہ کے ترجمان جیک گرین کا کہناہے کہ امریکی نیوی اور کوسٹ گارڈ ز یہ سمجھتے ہیں کہ سمندر ہوتا ہی خطرناک اور ناقابل بھروسہ ہے ۔اور برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں بھی ہمارا یہی کہنا ہے کہ اگرچہ یہاں حادثوں کا شکار ہونے والے ہوائی اور بحری جہازوں کی تعداد دنیا کے دوسرے سمندروں سے زیادہ ہو سکتی ہے پھر بھی ہم نہیں سمجھتے کہ یہ کوئی پر اسرار یا غیر معمولی صورتحال ہے۔
یہ امریکہ کا سرکاری موقف ہے ۔امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ سمندر کے اس تہہ کے نیچے کوئی مافوق الفطرت مخلوق یا گڑھے نہیں ہیں ، جو مسافر جہازوں کے ڈوبنے کا سبب بنے ہیں ۔ امریکی نیوی کے میڈیا ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لا پتہ ہونے والے جہازوں کے غائب ہو نے کی کوئی نہ کوئی سائنسی وضاحت یا وجہ موجود ہے ۔
لیکن جیک گرین کے مطابق ،برموڈا ٹرائی اینگل کی کچھ دلچسپ خصوصیات بھی ہیں ، جیسے کہ اگرقطب نما کی مدد سے اس علاقے کی نشاندہی کی کوشش کی جائے تواسے حقیقی شمال کے رخ پر ہونا چاہئے ۔لیکن عام طور پر قطب نما حقیقی شمال کی بجائے مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے ،جو حقیقی نارتھ ویسٹ سے جنوبی مغرب کی جانب ہے ۔ اب اگر ہوائی جہاز یا بحری جہاز میں سمت کا تعین کرنے والے آلات یہ سراغ نہیں لگاپاتے ، تو ظاہر ہے کہ وہ راستہ بھٹک جائیں گے اور ایسا ہی سمندر کے اس علاقے میں ہوتا ہے ۔
جیک گرین کا کہناہے کہ دوسری دلچسپ بات یہ ہے کہ برموداٹرائی اینگل سمندر کے ایسے حصے کے ساتھ ہے جو گلف سٹریم کہلاتا ہے ۔گلف سٹریم کا پانی گرم ہے جبکہ اس کے دونوں طرف کا پانی سرد ہے ۔ اس علاقے میں عموما خراب موسم اور طوفانی گرج چمک کے ساتھ سمندری طوفان یا ٹارنیڈوز آتے رہتے ہیں ۔
امریکی حکومت اور کئی دیگر ملکوں کے سائنسدان بھی اس بات پر متفق ہیں کہ سمندر میں لہروں کی غیر معمولی کشش اور خراب موسم ہی وہ وجوہات ہو سکتی ہیں جو بحر اوقیانوس کے اس حصے میں لا تعداد حادثوں اورانسانی جانوں کے زیاں کا سبب بنی ہیں ۔اور یہی برمودا ٹرائی اینگل کےراز کا سب سے قابل قبول اور معقول جواب ہو سکتا ہے ۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا آپ برمودا ٹرائی اینگل کی حقیقت جاننے کے لئے خود اس علاقے کا سفر کرنا چاہیں گے؟