رسائی کے لنکس

پی ایس ایل 8: وہ ریکارڈ جو اس بار ٹوٹ سکتے ہیں


پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا آٹھواں ایڈیشن 13 فروری کوملتان میں شروع ہوگا۔ اس سیزن میں کئی کھلاڑی اپنی ٹیم کو نمبر ون بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دیں گے۔ لیکن میچ جیتنے کے لیے ریکارڈساز کارکردگی بھی دکھانا ہو گی۔

اب تک کھیلے گئے سات سیزنز میں دو مرتبہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے کامیابی حاصل کی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ ان کے علاوہ جو بھی ٹیم اس بار فائنل جیتے گی وہ دو بار کی چیمپئن کہلائے گی۔

اگر لیگ کے انفرادی ریکارڈز پر نظر ڈالیں توسب سے زیادہ رنز بابر اعظم نے بنائے ہیں جب کہ سب سے زیادہ وکٹیں وہاب ریاض نے حاصل کی ہیں۔بطور کپتان سب سے زیادہ کامیابیاں سرفراز احمد کے حصے میں آئی ہیں۔ لیکن صرف یہ وہ ریکارڈز نہیں جن پر کھلاڑیوں کی نظر ہو گی۔

کھلاڑیوں کے سامنے سب سے بڑی انفرادی اننگز، سب سے زیادہ وکٹیں، سب سے زیادہ کیچز اور تیز ترین ففٹی و سینچری سمیت کئی ایسے ریکارڈز ہوں گے جسے اگر انہوں نے اپنا بنا لیا تو ٹیم کامیابی کی راہ پر گامزن ہو جائے گی۔

آئیے ایسے ہی چند ریکارڈز پر نظر ڈالتے ہیں جو یا تو کسی کھلاڑی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے اب دوسروں کی رینج میں ہیں یا پھر جو کسی نئے سپر اسٹار کی آمد کا اعلان کرنے کے لیے کافی ہوں گے۔


سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ بابر اعظم کے پاس، کامران اکمل کا سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ نشانے پر!

پاکستان سپر لیگ کے سات ایڈیشنز میں ا ب تک صرف بابر اعظم ہی دو ہزار سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔ بابر نے 2016 میں پہلے ایڈیشن سے لے کر اب تک 2413 رنز اسکور کیے ہیں جو پی ایس ایل میں کسی بھی کھلاڑی کا ریکارڈ ہے۔


حیرانی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اب تک ایونٹ میں کوئی سینچری اسکور نہیں کی، ان کی کوشش ہو گی کہ اس بار وہ سو رنز کا ہندسہ عبور کرکے یہ اعزاز بھی حاصل کر لیں۔

ان کے مقابلے میں ان کی ٹیم پشاور زلمی سے منسلک رہنے والے کامران اکمل نے سات سیزن میں تین سینچریاں اسکور کرکے 1972 رنز بنائے تھے۔ 75 میچز میں پشاور کی نمائندگی کرنے والے وکٹ کیپر بلے باز نے حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی اور اس بار اپنی ٹیم کو آفیشل کے طور پر ڈگ آؤٹ سے کھیلتا دیکھیں گے۔


فخر زمان اور شعیب ملک سب سے زیادہ رنز بنانے کی فہرست میں بدستور تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں، 1939رنز بنانےوالے لاہور کے فخر زمان کو 61 جب کہ کراچی کنگز کا دوبارہ حصہ بننے والے شعیب ملک کو 118 رنز درکار ہیں دو ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے کے لیے اور ان کی کوشش ہو گی کہ وہ اس فہرست میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑیں۔

محمد حفیظ کی ریٹائرمنٹ سےمحمد رضوان کو بھی موقع ملے گا کہ وہ سابق آل راؤنڈر کے 1596رنز سے آگے جائیں۔ اب تک رضوان نے ایونٹ میں 59 میچز کھیل کر 1446 رنز اسکور کیے ہیں جس میں 12 نصف سینچریاں شامل ہیں۔


سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں جنوبی افریقہ کے رائلی روسو سے آگے کوئی غیرملکی کھلاڑی نہیں،ملتان سلطانز اورکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے کرکٹر نے اب تک 63 میچوں میں 1414 رنز بنائے ہیں جس میں ایک سینچری بھی شامل ہے۔

اگر بات سب سے زیادہ انفرادی اننگز کی کی جائے تو کراچی کنگز کے کولن انگرم سب سے اوپر ہیں۔2019 کے ایڈیشن میں کوئٹہ کے خلاف شارجہ کے مقام پر ان کی 59 گیندوں پر ناقابلِ شکست 127 رنز کی اننگز اُن کے مداحوں کو آج بھی یاد ہے۔

دوسرے اور تیسرے نمبر پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے کیمرون ڈیلپورٹ اور شرجیل خان ہیں جنہوں نے 2019 اور 2016 میں بالترتیب 117 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ ڈیلپورٹ کی اننگز ناقابلِ شکست رہنے کی وجہ سے دوسرے نمبر پر ہے اور ان تینوں اسکورز پر ان نوجوان کرکٹرز کی بلاشبہ نظر ہو گی جو اس بار چار وینیوز پر لیگ کے میچز کھیلیں گے۔


دیکھنا یہ ہے کہ کیا شرجیل خان اس بار سینچری اسکور کرکے کامران اکمل کی طرح تین سینچریوں کے مالک بن جائیں گے یا پھر انہیں دو سینچریوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

قابلِِ ذکر بات یہ ہے کہ شرجیل نے دونوں سینچریاں الگ الگ ٹیموں کی جانب سے بنائیں جب کہ کامران اکمل نے ایونٹ میں صرف ایک ہی ٹیم کی نمائندگی کی۔ان دونوں کے علاوہ کوئی اور بلے باز اب تک ایونٹ میں دوسری بار 100 کا ہندسہ عبور نہیں کرسکا۔

ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ بھلے بابر اعظم کے پاس ہو لیکن ایک سیزن میں سب سے زیادہ رنز فخر زمان نے بنائے ہیں۔ انہوں نے یہ کارنامہ گزشتہ سال 588 رنز بناکر اپنے نام کیا۔ اس سے قبل ایک ہی ایڈیشن میں سب سے زیادہ ریکارڈز کے مالک بابر اعظم تھے جنہوں نے پی ایس ایل 6 کے دوران11 میچوں میں 554 رنز اسکور کیے تھے۔


ایونٹ میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ ا س وقت کامران اکمل کے پاس ہے جو 89 چھکوں کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔ ان کے اور سابق آسٹریلوی آل راؤنڈر شین واٹسن (81 چھکے) کی ریٹائرمنٹ کے بعد آصف علی (79 چھکے)، فخر زمان (73 چھکے) شرجیل خان اور شعیب ملک (72، 72چھکے) کے پاس یہ اعزاز حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے۔

اس کوشش میں اگر کسی کھلاڑی نے لاہور قلندرز کے بین ڈنک کا سب سے زیادہ 12 چھکوں کا ریکارڈ توڑا تو قابل دید ہوگا کیوں کہ بین ڈنک کے سوا کوئی بھی اس ریکارڈ کے قریب نہیں پہنچ سکا، انہوں نے ریکارڈ ساز کارکردگی سے پانچ روز قبل ہی ایک اننگز میں 10 چھکوں کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔


اسی طرح سے بلے بازوں کی نظر تیز ترین پی ایس ایل سینچری پر ہوگی جس کا ریکارڈ رائلی روسو کےپاس ہے۔ سب سے کم گیندوں پر سو رنز بنانے کا اعزاز ملتان سلطانز کے رائلی روسو نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 2020میں اس وقت اسکور کیا تھا جب انہوں نے 43 گیندوں پر سینچری اسکور کی تھی۔

پاکستان سپر لیگ میں تیز ترین نصف سینچری کا ریکارڈ پشاور زلمی کے کامران اکمل اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے آصف علی کے پاس ہے جنہوں نے 17، 17 گیندوں پر یہ کارنامہ انجام دیا۔

کامران اکمل نے یہ ریکارڈ 2018 میں کراچی کنگز کے خلاف بنایا تھا جب کہ ایک سال بعد آصف علی نے یہی ریکارڈ لاہور قلندرز کے خلاف برابر کردیا تھا۔


وہاب ریاض 100 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر، حسن علی 81 شکاروں کےساتھ سب سے قریب

پی ایس ایل کے پہلے سیزن سے پشاور زلمی سے جڑے وہاب ریاض اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ تو نہیں لیکن لیگ میں ان کی کارکردگی اسے کامیاب بالرز میں سے ایک بناتی ہے۔

77میچوں میں 103 وکٹوں کے ساتھ وہ پی ایس ایل کی تاریخ میں سو کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔ ان کے قریب ترین حریف ایک اور قومی ٹیم سے باہر کھلاڑی حسن علی ہیں جنہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کی نمائندگی کرتے ہوئے 64 میچز میں 81 وکٹیں حاصل کیں۔


لاہور قلندرز کے موجودہ کپتا ن شاہین شاہ آفریدی 70 اور اسلام آباد کے قائد شاداب خان 65 وکٹوں کے ساتھ اس فہرست میں تیسرے اور چوتھے نمبر پرموجود ہیں 50 سے زائد وکٹیں لینے والے کھلاڑیوں میں واحد غیر ملکی بالر عمران طاہر ہیں جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی تھی۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایونٹ کی بہترین بالنگ میں سرفہرست نام انگلینڈ کے روی بوپارا کا ہے ۔ انہوں نے پہلے پی ایس ایل میں لاہور کے خلاف ایک اننگز میں 16 رنز دے کر چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ اس کے بعد سوائے اسلام آباد کے فہیم اشرف اور ملتان سلطانز کے عمر گل کے، کوئی بھی کھلاڑی ایک اننگز میں پانچ سے زائد کھلاڑی آؤٹ نہ کرسکا۔


ایک اننگز میں چار یا اس سے زائد وکٹیں لینے والوں کی فہرست میں شاداب خان ایک اننگز میں ایک مرتبہ پانچ اور تین بار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ٹاپ پر ہیں جب کہ حسن علی تین بار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کی وجہ سے دوسری پوزیشن پر ہیں۔

محمد رضوان ،سرفراز احمد کےپاس لیگ کا کامیاب ترین وکٹ کیپر بننے کا شان دار موقع

ویسے تو پاکستان سپر لیگ میں اب تک 75 میچز میں 62 کھلاڑیوں کا وکٹ کے عقب میں شکار کرکے کامران اکمل سب سے کامیاب وکٹ کیپر ہیں۔ لیکن ان کی ریٹائرمنٹ دوسرے کھلاڑیوں کو ان سےآگے جانا کا سنہری موقع فراہم کرے گی۔


اس وقت ملتان سلطانز کے محمد رضوان 59 میچوں میں 60اور سرفراز احمد 72 میچز میں 43 شکاروں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ ان کی اس سیزن میں کارکردگی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ ایونٹ کا اختتام بطور ٹاپ وکٹ کیپر کون کرے گا۔

ادھر بہترین فیلڈر کی فہرست میں سب سے اوپر 39 کیچز کے ساتھ بابر اعظم ہیں جو اس بار 50 کیچز کا سنگِ میل عبور کرنے کی کوشش کریں گے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے محمد نواز 34 جب کہ فخر زمان اور آصف علی 29، 29 کیچوں کے ساتھ ان کے پیچھے ہیں۔

کیا کوئی ٹیم پی ایس ایل میں بھی ڈبل سینچری پارٹنرشپ بناسکے گی؟

پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کی سب سے بڑی اننگز اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2021 میں ابوظہبی میں کھیلی جس میں سابق چیمپئن ٹیم نے پشاور زلمی کے خلاف مقررہ 20 اوورز میں دو وکٹ کے نقصان پر 247 رنز اسکور کیے۔

دوسری جانب ایونٹ کا سب سے کم اسکور کا ریکارڈ لاہور قلندرز کے پاس ہے ، یہ ریکا رڈ انہوں نے دوسری پی ایس ایل میں پشاور زلمی کےخلاف اس وقت بنایا تھا جب ان کی پوری ٹیم دبئی میں صرف59 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے تو بابر اعظم اور محمد رضوان نے ایک مرتبہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ڈبل سینچری پارٹنر شپ اسکور کی لیکن پی ایس ایل میں اب تک سب سے لمبی پارٹنرشپ کا ریکارڈ 176 رنز ہے۔ وہ بھی پہلی وکٹ کی شراکت میں شرجیل خان اور بابر اعظم کے درمیان۔


اگر اس ایونٹ میں کسی جوڑی نے 177 رنز کا بھی اسٹینڈ فراہم کردیا تو پی ایس ایل میں ایک نئے تاریخ رقم ہوجائے گی کیوں کہ اب تک 2021 میں کراچی کنگز کے 176 رنز سے آگے کوئی ٹیم نہیں جاسکی۔

سب سے بڑی کامیابی کا ریکارڈ ٹوٹنا ذرا مشکل نظر آتا ہے کیوں کہ جس میچ میں ملتان سلطانز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 117 رنز سے شکست دے کر سب سے بڑی کامیابی اپنے نام کی، اس میں انہیں پہلی اننگز میں 246 رنز اسکور کرنے پڑےتھے۔

البتہ شائقین ہمیشہ کی طرح اس بار بھی تیار ہیں کہ کانٹے کے مقابلے ہوں گے اور کئی میچوں کا نتیجہ ایک رن یا ایک وکٹ سے بھی سامنے آئے گا، جیسا کہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔

آخر میں بات انفرادی ریکارڈز کی جو کسی بھی کھلاڑی کا مورال بلند کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں، وہاب ریاض اس وقت 77 میچزکے ساتھ سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی تو ہیں لیکن 72 میچز کے ساتھ سرفراز احمد اور شعیب ملک ان سے زیادہ پیچھے نہیں۔


اس ریس میں 68 میچز کھیلنے والے بابر اعظم اور عماد وسیم بھی شامل ہیں جب کہ 67 میچوں میں اسلام آباد کی نمائندگی کرنے والے آصف علی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے 66 میچوں کا حصہ بننے والے محمد نواز بھی۔

لیکن ایک بات تو طے ہے کہ اگر سرفراز احمد نے اس سیزن میں ایک میچ بھی نہیں کھیلا، تب بھی وہ 72 میچز میں نمائندگی کرکے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کپتان ہوں گے۔ ان کے مقابلے میں 41 میچز میں کراچی کنگز کی قیادت کرنے والے عماد وسیم کو کئی ایڈیشن کھیل کر یہ ریکارڈ ملے گا جو کہ فی الحال مشکل نظر آتا ہے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG