واشنگٹن —
امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور جاپانی وزیر اعظم شِنزو اَبے نےاِس بات سے اتفاق کیا ہے کہ بحیرہٴمشرقی چین کے جزیروں پر چین اور جاپان کے بڑھتے ہوئے تناؤ کےماحول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، ضروری ہوگیا ہے کہ دونوں ملک اپنے اتحاد کو مضبوط بنائیں۔
جزیرے، جنھیں جاپان میں سینکاکو اور چین میں ڈائیوئو کے نام سے پکارا جاتا ہے، جاپان کی تحویل میں ہیں، لیکن اُن پر چین بھی دعوے دار ہے۔
جمعے کے روز سنگاپور میں ہونے والے ایک اجلاس میں بائیڈن نے امریکہ کے نکتہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کو چاہیئے کہ تناؤ کے ماحول کو کم کریں۔ اُنھوں نے مشرقی بحیرہٴچین پر امریکی مؤقف کا اعادہ کیا، جس میں جاپان کے ساتھ اُن کے اتحاد بیان کردہ عزم شامل ہے۔
مسٹر اِبے نے اپنی حکومت کی سلامتی کی پالیسی کی وضاحت کی جس میں قومی دفاع کے رہنما اصولوں کا تجزیہ شامل ہے۔
جاپان کی وزارتِ دفاع نے جمعے کے روز ایک رپورٹ جاری کی جس میں چین اور شمالی کوریا کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنے کے لیے مضبوط مسلح افواج کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان کو اپنی نگرانی کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا، اور ڈرونز یا بغیر پائلٹ سے چلنے والے طیاروں کے استعمال کے معاملے پر غور کرنا ہوگا، جو بحرالکاہل میں کی جانے والی حرکات پر نظر رکھنے کے لیےمستقل پرواز کرتے رہیں۔
دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ متنازع جزیروں کے دفاع کے لیے پانی اور خشکی دونوں صورتوں میں کارآمد بحری فوج تشکیل دی جائے، جس کے پاس غیر ملکی اڈوں پر حملے کی استعداد ہو۔
جاپانی وزیر اعظم نے سنگاپور میں تدریس سے متعلق حاضرین کو بتایا کہ تنازع کو حل کرنے کے لیے جاپان اور چین کو چاہیئے کہ جلد از جلد اعلیٰ سطح کے مذاکرات کریں۔
جزیرے، جنھیں جاپان میں سینکاکو اور چین میں ڈائیوئو کے نام سے پکارا جاتا ہے، جاپان کی تحویل میں ہیں، لیکن اُن پر چین بھی دعوے دار ہے۔
جمعے کے روز سنگاپور میں ہونے والے ایک اجلاس میں بائیڈن نے امریکہ کے نکتہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کو چاہیئے کہ تناؤ کے ماحول کو کم کریں۔ اُنھوں نے مشرقی بحیرہٴچین پر امریکی مؤقف کا اعادہ کیا، جس میں جاپان کے ساتھ اُن کے اتحاد بیان کردہ عزم شامل ہے۔
مسٹر اِبے نے اپنی حکومت کی سلامتی کی پالیسی کی وضاحت کی جس میں قومی دفاع کے رہنما اصولوں کا تجزیہ شامل ہے۔
جاپان کی وزارتِ دفاع نے جمعے کے روز ایک رپورٹ جاری کی جس میں چین اور شمالی کوریا کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنے کے لیے مضبوط مسلح افواج کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان کو اپنی نگرانی کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا، اور ڈرونز یا بغیر پائلٹ سے چلنے والے طیاروں کے استعمال کے معاملے پر غور کرنا ہوگا، جو بحرالکاہل میں کی جانے والی حرکات پر نظر رکھنے کے لیےمستقل پرواز کرتے رہیں۔
دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ متنازع جزیروں کے دفاع کے لیے پانی اور خشکی دونوں صورتوں میں کارآمد بحری فوج تشکیل دی جائے، جس کے پاس غیر ملکی اڈوں پر حملے کی استعداد ہو۔
جاپانی وزیر اعظم نے سنگاپور میں تدریس سے متعلق حاضرین کو بتایا کہ تنازع کو حل کرنے کے لیے جاپان اور چین کو چاہیئے کہ جلد از جلد اعلیٰ سطح کے مذاکرات کریں۔