صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ امریکی صحافی آسٹن ٹائس شامی حکومت کی حراست میں ہے۔ صدرنے دمشق پر زور دیا کہ وہ ٹائس کو گھر واپس لانے میں مدد کرے۔
خیال رہے کہ امریکی صحافی ٹائس ایک دہائی قبل جنگ کے شکار ملک شام میں لاپتا ہو گئے تھے۔ بائیڈن کا وائٹ ہاؤس سے جاری کیا گیا بیان ٹائس کے اغوا کی 10ویں برسی کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ ، ٹائس اس وقت شام میں جاری تنازعے کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔
صدر بائیڈن کا بیان اب تک کا امریکی یقین کا سب سے واضح اشارہ ہے کہ صحافی ٹائس صدر بشر الاسد کی حکومت کی حراست میں ہے۔
ٹائس 14 اگست 2012 کو اپنی 31 ویں سالگرہ کے فوراً بعد دارالحکومت دمشق کے مغرب میں ایک متنازعہ علاقے کی ایک چوکی سے لاپتا ہو گئے تھے۔
ان کے لا پتا ہونے کے ایک ماہ بعد جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں انہیں آنکھوں پر پٹی باندھے ہوئے مسلح افراد کی قید میں دیکھا جاسکتا ہے ۔
لیکن اس کے بعد ٹائس کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔
بائیڈن نے بیان میں کہا، "ہم یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اسے شام کی حکومت نے رکھا ہوا ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے بارہا شام کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے تاکہ ہم آسٹن کو وطن واپس لا سکیں۔"
صدر نے شام سے مطالبہ کیا کہ وہ صحافی کی حراست کو ختم کرے اور اسے گھر واپس لانے میں امریکہ کی مدد کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میری انتظامیہ میں یرغمال بنائے گئے یا غلط طریقے سے بیرون ملک حراست میں لیے گئے امریکیوں کی بازیابی اور واپسی سے زیادہ کوئی ترجیح زیادہ اہم نہیں ہے۔"
چار سال پہلے، اس وقت کے شام کے لیے امریکی ایلچی جیمز جیفری نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ ٹائس زندہ ہے اور شام میں قید ہے۔ مئی میں، لبنان کے اعلیٰ سکیورٹی اہلکار میجر جنرل عباس ابراہیم نے ٹائس کی رہائی کے لیے امریکہ اور شام کے درمیان ثالثی کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقات کی۔ لبنان کے جنرل سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ ابراہیم نے ماضی میں پیچیدہ یرغمالیوں کی رہائی میں ثالثی کی ہے۔
ٹائس ان دو امریکیوں میں سے ایک ہے جو شام میں لاپتا ہو گئے تھے۔ دوسرے ورجینیا کے ماہر نفسیات ماجد کمالماز ہیں جو 2017 میں شام میں لاپتا ہوئے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بھی ایک بیان میں کہا کہ "ہم آسٹن کو گھر لانے کے لیے تمام دستیاب راہیں تلاش کرتے رہیں گے اور جب تک ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو جاتے انتھک محنت کرتے رہیں گے۔"
ٹائس کا تعلق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن سے ہے، اوران کی صحافتی تحریریں واشنگٹن پوسٹ، میکلاچی اخبارات اور دیگر آؤٹ لیٹس میں شائع ہوئی تھیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے آخری مہینوں میں، دو امریکی حکام نے شام میں لاپتا ہونے والے ٹائس اور دیگر امریکیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے دمشق کا ایک خفیہ دورہ کیا تھا۔
اپنے بیان میں صدر بائیڈن نے کہا ، "ٹائس فیملی جوابات چاہتی ہے ، اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وہ آسٹن کے ساتھ جلد از جلد دوبارہ ملنے کی مستحق ہے۔"
( اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)