الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت سے متعلق امریکی محکمۂ خارجہ کی رپورٹ سے فلسطین اور اسرائیل، دونوں ہی ناخوش ہیں۔
اسرائیلی فارنزک ماہرین نے شیریں ابو عاقلہ کو لگنے والی گولی کا معائنہ امریکی حکام کی موجودگی میں کیا۔تاہم اب فریقین یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ امریکہ کی جانب سےکی جانے والی تحقیق پر مطمئن نہیں۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل فلسطین کے مغربی کنارے کے جینین کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے ایک آپریشن کے دوران شیریں ابو عاقلہ گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی تھیں۔
اسرائیل نے فلسطینی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شیریں ابو عاقلہ کو لگنے والی گولی اس کے حوالے کر دیں تاکہ اس بارے میں تفتیش مکمل کی جا سکے۔ فلسطینی حکام نے یہ کہتے ہوئے اس مطالبے کو مسترد کر دیا تھا کہ انہیں اسرائیلی تفتیش پر اعتبار نہیں ہے۔
تاہم، گزشتہ دنوں امریکی دباؤ پر یہ گولی برآمد کی گئی جس کا امریکی نگرانی میں اسرائیلی فا رنزک ماہرین نے معائنہ کیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کا بہت حد تک امکان ہے کہ یہ گولی اسرائیلی فوجیوں نے چلائی لیکن گولی اس قدر تباہ ہوچکی ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ممکن نہیں ہے۔
اسرائیل کے ایک فارنزک ماہر لئیور نادیوی کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی تفتیش کے نتائج سے اختلاف ہے۔
لئیور نادیوی نے کہا کہ انہوں نے میڈیا میں اس گولی کی تصویر دیکھی ہے اور یہ درست ہے کہ یہ گولی بہت حد تک تباہ ہوچکی ہے۔ لیکن انہیں امریکی تفتیش کے اس حصے سے اختلاف ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے داغا گیا تھا۔
اسرائیل نے اس سے قبل مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ گولی فلسطینی گن مین کی جانب سے چلائی گئی لیکن متعدد اقوام متحدہ، سی این این اور دی نیویارک ٹائمز کی تفتیشوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب شیریں ابو عاقلہ کو گولی لگی اس وقت اس علاقے میں کوئی فلسطینی گن مین موجود نہیں تھا۔
ایک سابق اسرائیلی فوج کے ترجمان اولیور راکووچ کا کہنا ہے کہ فلسطینی حکام نے اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کی تفتیش کو ناممکن بنا دیا تھا۔
دوسری جانب فلسطینی حکام نے بھی امریکی تفتیش کو مسترد کردیا ہے۔ ایک فلسطینی پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس گولی کے ذریعے اس بندوق تک پہنچا جا سکتا ہے۔ فلسطینی حکام کا مؤقف ہے کہ شیریں ابو عاقلہ کو جان بوجھ کر اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
شیریں ابو عاقلہ کی ایک رشتے دار لینا ابو عاقلہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا خاندان انصاف کے حصول تک جدوجہد جاری رکھے گا۔