امریکہ میں کم آمدنی والے گھرانوں کو رعایتی نرخوں پر تیز رفتار انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے 20 انٹرنیٹ کمپنیوں نے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے پیر کو کیے گئے اس پروگرام کے اعلان سے امریکہ میں وہ ہزاروں گھرانے مفت یا کم لاگت پر انٹرنیٹ حاصل کر سکیں گے جو وفاق کے سبسڈی پروگرام کے تحت آتے ہیں۔
امریکی کانگریس نے گزشتہ برس ایک ٹریلین ڈالر کا انفراسٹرکچر پیکیج منظور کیا تھا جس میں 14 ارب 20 کروڑ ڈالرز تیز رفتار سستے انٹرنیٹ کی فراہمی کے پروگرام کے لیے رکھے گئے تھے۔
اس پروگرام کے تحت کم آمدن والے خاندانوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ کے حصول کی مد میں 30 ڈالر جب کہ دور دراز قبائلی علاقوں میں بسنے والے امریکی شہریوں کو 75 ڈالر ماہانہ سبسڈی دی جائے گی۔ بیشتر انٹرنیٹ کمپنیاں ان علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کے لیے 75 ڈالر ماہانہ وصول کرتی ہیں۔
انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ذریعے رعایتی انٹرینٹ لگ بھگ چار کروڑ 80 لاکھ گھرانوں کو فراہم کیا جائے گا جس کے تحت 100 میگا بائٹس یا اس سے زائد فی سیکنڈ کی اسپیڈ سے انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اور اس کے بعد انفراسٹرکچر بل کی منظوری کی کوششوں میں وعدہ کیا تھا کہ وہ مضافاتی علاقوں اور کم آمدن والے خاندانوں تک تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کریں گے۔
امریکی صدر کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ کم آمدن والے خاندان مسلسل تیز رفتار انٹرنیٹ کے حصول کے لیے قابل اعتماد وائی فائی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ کیوں کہ کرونا وائرس کے دوران انٹرنیٹ سے ہی ان کے بچے اسکول کی سرگرمیوں میں آن لائن شریک ہو سکتے ہیں۔
اپریل میں وائٹ ہاؤس میں نیشنل ٹیچر آف دی ایئر کی تقریب منقد ہوئی تھی جس سے خطاب میں جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ پہلے یہ نہیں جانتے تھے، لیکن اب ہمیں معلوم ہے کہ ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ لازمی ضرورت ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق 20 انٹرنیٹ کمپنیوں نے حامی بھر ی ہے کہ وہ کم نرخ پر انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن بنائیں گی ۔ یہ کمپنیاں امریکہ کی 80 فی صد آبادی کو انٹرنیٹ فراہم کرتی ہیں جس میں 50 فی صد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔
امریکہ کے صدر اور نائب صدر مختلف کمپنیوں کے سربراہان، قانون سازوں سمیت دیگر سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں تا کہ کم آمدن والے خاندانوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔