|
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں ریاست وسکانسن کا دورہ کیا، جو ایک سونگ اسٹیٹ ہے جہاں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور فیصلہ کسی بھی پارٹی کے حق میں جا سکتا ہے۔ صدر نے 2020 میں اس ریاست میں بہت کم ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
بائیڈن نے ریاست کے سب سے بڑے شہر کے ایک اسپورٹس سینٹر میں کمیونٹی کے لوگوں کو اس بارے میں قائل کرنے کے لیے ملاقات کی کہ ان کی اقتصادی پالیسیاں کس طرح لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا رہی ہیں۔ یہ سینٹر کرونا وبا کے دوران بند ہو گیا تھا مگر اب یہ بچوں کی بہبود کا ایک کمیونٹی سینٹر بن گیا ہے۔
وسکانسن میں بائیڈن کی مقبولیت کی شرح میں حال ہی میں کمی آئی ہے اور بدھ کی سہ پہر جب انہوں نے ملواکی میں اپنے نئے انتخابی ہیڈ کوارٹرز میں اپنی مہم کے رضاکاروں سے نجی طور پر گفتگو کی تو ان سے چند بلاک دور، کئی درجن مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے فلسطینیوں کو آزاد کرو کے نعرے لگائے۔
مظاہرین نے یہ نعرے بھی لگائے، جو (بائیڈن) آپ کیا کہتے ہیں، آج آپ نے کتنے بچوں کو ہلاک کیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے احتیاط سے ترتیب دیے گئے ایونٹس کے اندر منظر مختلف تھا۔ انہوں نے ٹرانسپورٹیشن اور انفرااسٹرکچر کی مرمت کے لیے تین ارب تیس لاکھ ڈالر کے اقدامات کا اعلان کیا۔ اپنے عوامی تبصروں میں بائیڈن نے غزہ یا خارجہ امور کی کسی پالیسی کا ذکر نہیں کیا۔
بائیڈن نے ایک کمیونٹی اسپورٹس سینٹر میں خطاب کیا جو پینڈیمک کے دورا ن بند کر دیا گیا تھا مگر اس کے بعد سے کھل گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ہم جو کچھ بھی کر رہے اس کے ذریعے لوگوں کو مواقعوں سے منسلک کر رہے ہیں نہ کہ ان سے منقطع کر رہے ہیں۔
ایئر فورس ون پر رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری، جین پئیر نے کہا کہ، ان پراجیکٹس سے صحت کی دیکھ بھال، اسکولوں، ملازمتوں تک رسائی میں اضافہ ہو گا اور ہائی ویز کو عوامی مقامات سے جوڑ کر نئے ٹرانزٹ روٹس تشکیل دے کر اور فٹ پاتھ، پلوں، بائیک کی لینز اور مزید سہولیات بڑھانے سے کمیونٹیز مضبوط ہوں گی۔
وی او اے نے وسکانسن میں ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئر مین، بین وائکلر سے پوچھا کہ آیا بائیڈن نے غزہ کی صورت حال پر کسی متعلقہ فریق سے ملاقات کی ہے یا کریں گے تو انہوں نے کہا، صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ ہر شخص کی زندگی انتہائی قیمتی ہے۔ فلسطینیوں سے لے کر اسرائیل اور دنیا بھر میں ہر ایک کی زندگی۔
بین وائکلرنے مزید کہا وہ(بائیڈن) انصاف پر مبنی اور پائیدار پر امن حل کی جانب بڑھنے کے لیے کام کر رہے ہیں، جیسا کہ انہوں نے اسٹیٹ آف دی یونین ایڈریس میں کہا تھا۔ اور یہ ہی وہ چیز ہے جو اس بحران کے بارے میں لوگوں کے گہرے احساسات میں سب سے بڑی تبدیلی لائے گی ۔
دونوں بڑے سیاسی امیدوار وسط مغربی ریاستوں میں بہت مختلف انداز سے مہم چلا رہے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ وسکانسن جیسی ریاست میں جہاں کانٹے کا مقابلہ ہے، کامیابی گھر گھر جا کر رابطے سے ملتی ہے۔
بدھ کے روز انہوں نے ملواکی میں اپنی انتخابی مہم کے نئے ہیڈ کوارٹرز میں بند دروازوں کے پیچھے ڈیموکریٹک رضاکاروں سے ایک گھنٹہ سے زیادہ دیر تک ملاقات کی۔
اسی دوران صدر بائیڈن کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے اس ہفتے وسکانسن میں پیٹیشنز داخل کی ہیں کہ ریاست میں چوٹی کے اس ریپبلکن کا انتخاب دوبارہ کروایا جائے جنہوں نے صدر بائیڈن کی انتہائی کم فرق سے حاصل کردہ جائز کامیابی کو ڈی سرٹیفائی کرنے کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
جب وسکانسن ڈیموکریٹک پارٹی کے چئیر مین، بین ویکلر سے پوچھا گیا کہ کیا بائیڈن کی مہم کو ریاست کے انتخابی عمل پر بھروسہ ہے تو انہوں نے کہا کہ جب انتخابات کے انتظامات کی بات آتی ہے تو وسکانسن کا شمار مسلسل ملک کی بہترین ریاستوں میں ہوتا رہا ہے، جہاں ووٹر نتائج پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔
وی او اے نیوز
فورم