|
صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز اپیل کی ہے کہ سابق صدر اور صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد پورا ملک ایک قوم کے طور پر متحد ہو۔ صدر نے اس موقع پر کہا کہ وہ سکیورٹی معاملات کے آزادانہ جائزے کا بھی حکم دے رہے ہیں تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
جو بائیڈن نے اتوار کی سہہ پہر وائٹ ہاوس سے مختصر خطاب کیا۔ اس سے قبل صدر کو سچوایشن روم میں ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے سے متعلق جاری تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔۔
امریکی صدر نے اس موقع پر ایک جامع اور تیزرفتار جائزے کا حکم دیا اور عوام سے کہا کہ وہ فائرنگ کرنے والے شخص کے ارادوں یا اس کی وابستگیوں کے بارے میں مفروضے قائم نہ کریں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے یو ایس سیکرٹ سروس کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ ری پبلکن نیشنل کنونشن کے لیے، جو کہ پیر سے ریاست وسکانسن کے شہر ملواکی میں شروع ہو رہا ہے،سکیورٹی کے تمام اقدامات کا جائزہ لیں۔
صدر نے کہا کہ ،’’ قاتلانہ حملے کی کوشش ایک ایسا اقدام ہے جو بطور قوم کے ہمارے موقف کے برعکس ہے۔ یہ چیز ایک قوم کی حیثیت سے ہمارا حصہ نہیں ہے۔ یہ امریکی رویہ نہیں ہے۔ اور ہم ایسا کچھ رونما ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘
صدر جو بائیڈن اتوار کی شام اوول آفس سے اس معاملے پر تفصیلی بیان دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے ٹرمپ پر حملے کے دوران ہلاک ہونے والے کورے کمپریٹر کے خاندان سے بھی اظہار تعزیت کیا اور کہا ہے وہ ان کے لیے دعا گو ہیں۔ کورے، بٹلرکے علاقے میں فائڑ ڈیپارٹمنٹ کے سابق چیف تھے۔
صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے مختصر مگر اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ ان کے بقول وہ دلی طور پر شکر گزار تھے کہ ٹرمپ کی صحت اچھی ہے اور صحتیاب ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن کے ریمارکس کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ امریکہ کو متحد کریں۔
فورم