امریکی صدر جو بائیڈن جمعے کو پولینڈ کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے یوکرین پر روس کے حملے سے پیدا ہونے والے انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے بحرانوں کے مقابلے کے لیے اتحادی ملکوں کی حمایت کا اعادہ کیا، جب کہ اتحادی ملک یوکرین کے خلاف روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بلاجواز حملے کا مقابلہ کرنے کے لیےمؤثر نئے اقدامات کر رہے ہیں۔
نیٹو کے اتحادی ملک، پولینڈ نے یوکرین سے آنے والے لاکھوں مہاجرین کو پناہ دینے کا کام سنبھالا ہوا ہے۔
بائیڈن نےپولینڈ میں یوکرین کے ساتھ ملنے والی سرحد کے قریب ، جیسونکا کے مقام پر تعینات امریکی فوجیوں سےبھی ملاقات کی۔
پولینڈ آمد سے قبل بائیڈن نے برسلز میں یورپی کمیشن کی سربراہ، اروسلا وان ڈر لیان سے ملاقات کی، جس کے بعد انھوں نے روس کے روایتی ایندھن پر یورپ کا انحصار کو کم کرنے کے سلسلے میں ایک مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
بائیڈن نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن نے توانائی کے وسائل کی فروخت سے میسر آنے والا منافع اسلحہ اکٹھا کرنے پر لگایا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ امریکی عوام کسی طور پر یوکرین کے خلاف پوٹن کے ظالمانہ اور بلاجواز لڑائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔
وان ڈر لیان نے کہا کہ ''ہم متحد ہو کر روس کی اس ظالمانہ لڑائی کا مقابلہ کریں گے۔'' بقول ان کے، ''یہ لڑائی پوٹن کی حکمت عملی کی ناکامی ثابت ہوگی''۔
امریکہ اس سال یورپ کو 15 ارب مربع میٹر مائع قدرتی گیس فراہم کر رہا ہے۔
پولینڈ پہنچنے کے فوری بعد ہوائی اڈے پر بائیڈن کو یوکرین میں لڑائی کے نتیجے میں شہری آبادی کے اپناگھر بار چھوڑنے کے نتیجے میں جنم لینے والے انسانی ہمدردی کے بحران اور اتحادی ملکوں کے ا مدادی اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
بائیڈن نے وہاں امریکہ کے 82ویں ایئربورن ڈویژن کے ارکان سے ملاقات کی۔ یہ ڈویژن پولینڈ، لتھوانیا، لیٹویا، ایسٹونیا، بلغاریہ اور رومانیہ پر مشتمل مشرقی یورپ میں نیٹو کے ہزاروں فوجیوں کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔
یوکرین میں روسی افواج دارالحکومت کیف کے مشرق میں پھنس کر رہ گئی ہیں۔ یہ بات برطانیہ کی وزارت دفاع کے ایک اہل کار مک سمتھ نے بتائی ہے، جس سے پوٹن کا یہ دعویٰ باطل ہو جاتا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے قریب ہے۔
سمتھ نے اخباری نمائندوں کو یوکرین کے جوابی حملوں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ یوکرین کی فوج نےکیف کے مشرق میں 35 کلومیٹر کے علاقے میں روسی افواج کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے۔