رسائی کے لنکس

صدر بائیڈن مبینہ چینی جاسوس غبارے کے متعلق صدر شی سے بات کریں گے


صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں فضا میں نامعلوم اشیاء کی موجودگی سے متعلق سخت ضابطے بنانے کا اعلان کر رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز، جمعرات 16 فروری 2023
صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں فضا میں نامعلوم اشیاء کی موجودگی سے متعلق سخت ضابطے بنانے کا اعلان کر رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز، جمعرات 16 فروری 2023

صدر جو بائیڈن چینی صدر شی جن پنگ سے اس مشتبہ غبارے کے بارے میں بات کریں گے جسے انہوں نے اس ماہ مار گرانے کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا۔

صدر بائیڈن نے جمعرات کو جاسوسی کرنے والے غبارے اور ان تین نامعلوم محو پرواز اشیا کے بارے میں، جنہیں انہوں نے گرانے کا حکم دیا تھا، تبصرہ کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کے منصوبوں کو اجاگر کیا ۔

صدر نے کہا کہ مجھے توقع ہے صدر شی کے ساتھ اس بارے میں بات چیت ہو گی اور مجھے امید ہے کہ ہم اس کی تہہ تک پہنچ جائیں گے ، لیکن میں اس غبارے کو مار گرائے جانے پر کوئی معذرت نہیں کروں گا۔

صدربائیڈن نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے کہ جب کہ مار گرائے جانے والے مشتبہ چینی غبارے کی جانچ پرکھ کی جا رہی ہے اور گرائے گئے باقی تین نامعلوم غباروں کا ملبہ ڈھوندا جا رہا ہے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ارکان کا خیال ہے کہ گرائے گئی باقی تین اشیا کا تعلق غالباً پرائیویٹ کمپنیوں، یا تفریحی اداروں یا موسم کا مطالعہ کرنے والے تحقیقی اداروں یا دیگر سائنسی شعبوں سے تھا۔

امریکی فضا میں پرواز کرنے والی نامعلوم اشیا کے خلاف سخت ضابطے بنانے کا فیصلہ

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ فضا میں نامعلوم اشیاء کی نگرانی، ان کا پیچھا کرنے اور انہیں مار گرانے کے لیے سخت ضابطے بنا رہا ہے۔ صدر نے یہ بات جمعرات کو ایسے میں کہی جب تین ہفتے سے امریکی فضائی حدود میں جاسوسی کے مشتبہ چینی غبارے کی موجودگی موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔

صدر بائیڈن نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک محکمانہ ٹیم تشکیل دیں جو چینی غبارے اور تین دیگر اشیاء کو مارگرائے جانے کے بعد اس سلسلے میں امریکی طریقۂ کار کا جائزہ لے گی۔

ان دیگر تین اشیاء کے بارے میں امریکہ کا اب خیال ہے کہ یہ بے ضرر تھیں اور کسی طرح سے بھی ان کا چین سے تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔ صدر نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ انہیں نجی کمپنیوں اور تحقیقاتی اداروں نے فضا میں بھیجا تھا۔

صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئے ضابطے ایسی اشیاء میں فرق کرنے میں مدد دیں گےجو ممکنہ طور پر حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہوں اور جن کے خلاف عملی قدم اٹھانا ضروری ہو اور وہ جو بے ضرر ہوں۔

صدر نے کہا، ’’بے فکر رہیں، اگر کوئی ایسی چیز ہوئی جو امریکی عوام کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہو تو میں اسے مار گراؤں گا۔‘‘

چین کے نگرانی کے غبارے کو گرانے کا واقعہ، زمانۂ امن میں امریکی فضائی حدود میں غیر قانونی طور پر آنے والے فضائی آبجیکٹ کو مار گرانے کا پہلا ایسا واقعہ تھا جب کہ اس کے بعد تین مزید فضائی آبجیکٹ مارگرائے گئے۔

صدر بائیڈن نے چین کے نگرانی کے نظام پر سخت تنقید کی اور کہا،’’ ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

تاہم انہوں نے کہا کہ وہ بیجنگ کے ساتھ رابطے کھلے رکھنا چاہتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے چینی غبارے کے امریکی فضائی حدود میں پائے جانے کے بعد چین کا اپنا پہلا دورہ ملتوی کر دیا تھا اور اب اس بارے میں بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہیں کہ بلنکن میونخ سیکیورٹی کانفرنس کےموقع پر جس کے لیے وہ یورپ روانہ ہو رہے ہیں، چینی خارجہ پالیسی کے اعلیٰ عہدیدار وانگ یی سے ملاقات کر سکتے ہیں جو میونخ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

کیا امریکی فضائی حدود میں چینی غبارہ واقعی جاسوسی کررہا تھا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:48 0:00

اب تک صدر بائیڈن نے گرائی جانے والی اشیاء کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا تھا جن میں سے ایک جمعے کو الاسکا کے ساحل سے پرے، دوسری ہفتے کو کینیڈا کی حدود میں اور تیسری اتوار کے روز لیک ہیورون Lake Huron میں گرائی گئ۔

پیر کے روز وائٹ ہاؤس نے واضح طور پر اعلان کیا کہ ایسے کوئی آثار نہیں ملے کہ یہ کسی خلائی مخلوق یا کسی غیر ملک کی کارروائی ہے۔

بدھ کے روز امریکی عہدیداروں نے کہا کہ وہ اب بھی ان کا ملبہ تلاش کر رہے ہیں تاہم انہیں توقع ہے کہ ان تینوں اشیاء کا نگرانی کے کسی عمل سے تعلق نہیں ہے۔

(اس خبر میں مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG