زیر آب ڈرونز، جنگی بحری جہازوں اور ہوا بھری جانے والی کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے،امریکی بحریہ بڑے پیمانے پر چینی جاسوس غبارے کے تمام ٹکڑوں کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک وسیع آپریشن کر رہی ہے۔
ایک امریکی لڑاکا طیارے نے ہفتے کے روز جنوبی کیرولینا کے ساحل پر یہ غبارہ مار گرایا تھا۔
بحریہ کی طرف سے منگل کو جاری کی گئی تازہ ترین تصاویر میں، دھماکہ خیز آرڈیننس ڈسپوزل گروپ۔ 2 کے ملاح، ایک انفلیٹیبل کشتی کپر سوار، جھکے ہوئے غبارے کے سفید بیرونی تانے بانے اور خول کے ڈھانچے کے چوڑے حصے کو کھینچتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
امریکی شمالی کمان کے سربراہ جنرل گلین وان ہرک نے پیر کو کہا کہ یہ ٹیمیں ااپنا کام انجام دیتے ہوئے اس خطرے کے تحت حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہیں کہ غبارے کے کسی حصے میں دھماکہ خیز مواد موجود نہ ہو۔
بحریہ غبارے کے باقی تمام حصوں کے لیے سمندری تہہ کا نقشہ بنانے اور اسکین کرنے کے لیے بھی بحری جہازوں کا استعمال کر رہی ہے۔ اس طرح امریکی تجزیہ کار اس بات کی مکمل تصویر حاصل کر سکتے ہیں کہ چینی کس قسم کے سینسر استعمال کر رہے تھے۔
اس طرح وہ اس چیز کو بھی یہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں کہ غبارہ کس طرح نقل و حرکت کرتا تھا۔
امریکی شمالی کمان کے سربراہ جنرل گلین وان ہرک نے کہا کہ غبارے کا ملبہ تقریباً 50 فٹ (15 میٹر) گہرے پانیوں میں بکھرا ہوا ہے، جو فٹ بال کے 15 میدانوں جتنے لمبے اور اتنے ہی چوڑے علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق چین نے منگل کوایک ایسے وقت میں جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو رہے ہیں، کہا ہے کہ وہ امریکہ کی طرف سے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے پر ’’اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مکمل تحفظ‘‘ کرے گا۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔