رسائی کے لنکس

بلقیس بانو ریپ کیس: مجرموں کو 21 جنوری تک سرنڈر کرنے کا حکم


بھارتی سپریم کورٹ نے جمعے کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے بلقیس بانو اجتماعی زیاتی و قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا کا سامنا کرنے والے تمام 11 مجرموں کو 21 جنوری تک سرنڈر کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اُجّل بھوئیاں کے بینچ نے تمام قیدیوں کو حکم دیا کہ وہ عدالت کی مقرر کردہ مدت یعنی 21 جنوری تک خود کو جیل انتظامیہ کے حوالے کر دیں۔

بینچ کے مطابق انھوں نے سرنڈر کرنے کی مدت میں توسیع چاہنے کی جو وجوہات بتائی ہیں ان میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔ یہ وجوہات عدالت کے حکم پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ ہم دوسرے معاملات میں نہیں پڑنا چاہتے۔ ہم صرف اپنے حکم پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے مطابق گجرات حکومت نے ایسے اختیارات کے تحت قیدیوں کو معاف کیا تھا جو اس کے پاس تھے ہی نہیں۔ اس طرح قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔ اسی بنیاد پر ہم نے قیدیوں کی معافی کے فیصلے کو منسوخ کیا ہے۔

نو قیدیوں نے اپنی درخواست میں چھ ہفتوں کی توسیع طلب کی تھی۔ جب کہ ایک قیدی نے مزید چار ہفتوں کی توسیع مانگی تھی۔ ان قیدیوں نے بیٹے کی شادی، فصل کی کٹائی بوائی، معمر والدین کی دیکھ بھال جیسی گھریلو وجوہات بیان کی تھیں۔

ضابطے کے مطابق قیدی دوبارہ جیل چلے جانے کے بعد سپریم کورٹ میں اس کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست داخل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مہاراشٹرا حکومت کے سامنے معافی کی اپیل بھی کر سکتے ہیں۔

عدالت کے بقول اسی ریاست میں یہ مقدمہ چلا تھا اور بمبئی ہائی کورٹ نے سزا سنائی تھی۔ لہٰذا وہی ریاست سزا معاف کر سکتی ہے گجرات یا کوئی اور ریاست نہیں۔

یاد رہے کہ گجرات کی حکومت نے ریاستی پالیسی کے تحت 15 اگست 2022 کو قیدیو ں کو معاف کر کے جیل سے رہا کر دیا تھا جس پر کافی احتجاج ہوا تھا۔

بلقیس بانو اور دیگر افراد نے گجرات حکومت کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

عدالت نے مزید کہا تھا کہ گجرات کی حکومت نے مہاراشٹرا کی حکومت کے اختیارات پر غاصبانہ قبضہ کر کے قیدیوں کو معافی دی تھی۔ کیوں کہ یہ اس کا قانونی حق نہیں تھا۔ اس کے مطابق گجرات حکومت نے مجرموں سے ساز باز کر کے ان کو معافی دی تھی۔

خیال رہے کہ 28 فروری 2002 کو سابرمتی ایکسپریس سے ایودھیا سے لوٹ رہے ہندوؤں کے ایک ڈبے میں گودھرا ریلوے اسٹیشن پر مبینہ آتش زدگی ہوئی تھی جس میں 50 سے زائد افراد جل کر ہلاک ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد گجرات میں جگہ جگہ فسادات برپا ہو گئے تھے۔ اسی دوران تین مارچ 2002 کو بلقیس بانو اور ان کے اہلِ خانہ پر داہود ضلع کے رندھیک پور گاؤں میں حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کے گھر کے 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق اس دوران بلقیس بانو سے اجتماعی زیادتی کی گئی تھی۔ اس وقت ان کی عمر 19 برس تھی اور وہ پانچ ماہ کے حمل سے تھیں۔ اس حملے میں ان کی تین سال کی بیٹی بھی ماری گئی تھیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کے اس اندیشے کے بعد کہ گجرات میں حکمراں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کی حکومت ہے، اس لیے وہاں انصاف نہیں ہو سکتا۔ یہ معاملہ گجرات سے مہاراشٹرا کی عدالت میں منتقل کیا گیا تھا جس نے 11 ملزموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

سپریم کورٹ نے اپریل 2019 میں گجرات حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے بطور معاوضہ دے۔ اس کے علاوہ ان کو سرکاری ملازمت اور رہنے کے لیے گھر دیا جائے۔

سپریم کورٹ کے آٹھ جنوری کے فیصلے کے بعد بلقیس بانو کا کہنا تھا کہ ان کے لیے آج نیا سال ہے۔ ان کے بقول گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران میرے چہرے پر پہلی بار مسکراہٹ آئی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG