اندرون صوبہ سندھ نئے بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ اب تک نہیں تھم سکا ہے بلکہ محرم کے بعد اس میں مزید شدت آنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ سندھ کی دس سے زائد سیاسی جماعتوں نے جمعہ 30نومبر کو سندھ بھر میں یوم سیاہ منانے اور 15دسمبر سے مختلف شہروں میں اس نظام کے خلاف جلسے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلا جلسہ حیدرآباد میں ہوگا۔
یوم سیاہ منانے کا فیصلہ سندھ کی 10قوم پرست جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ فیصلہ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا کی زیر صدارت راجہ ہاوٴس میں منعقد اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سید جلال محمود شاہ ، ڈاکٹر قادر مگسی، غلام مرتضیٰ جتوئی، صفدر سرکی، شاہ محمد شاہ، بشیر جان، ایاز لطیف پلیجو، ریاض چانڈیو، صنعان قریشی، مجیب پیرزادہ، امتیاز احمد شیخ، سلیم ضیاء، خالد محمود سومرو اور دیگر بھی موجود تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیر صاحب پگارا کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس رات کی تاریکی میں اور تمام سیاسی وقوم پرست جماعتوں سے مشاورت کے بغیرنافذ کیا گیا ہے۔ یہ نظام سندھ کی تقسیم کے مترادف ہے لہذا ہم سندھ کی تقسیم کے خلاف سراپا احتجاج رہیں گے۔
پیر صاحب پگارا کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں حکومتی اراکین نے ہمارے ارکان کے ساتھ افسوسناک روا اختیار کیا۔۔ ہمیں غدار کہا گیا لیکن ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔
اس وقت سندھ کی دس سے زائد قوم پرست جماعتیں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف مسلسل احتجاج پر ہیں جن میں سندھ یونائٹیڈ پارٹی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی، جئے سندھ تحریک، جئے سندھ قومی محاذ، سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھ پروگریسیو نیشنلسٹ، سندھ عوامی تحریک وغیرہ شامل ہیں۔
ان جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نظام سے سندھ دیہی اور شہری سطح پر تقسیم ہوجائے گا۔
نئے آرڈی نینس پر گزشتہ ہفتے ہی سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان نے دستخط کئے ہیں۔ اس موقع پر سندھ کی قوم پرست جماعتیں سندھ اسمبلی میں بھی کافی احتجاج کرچکی ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے ابھی تک قوم پرستوں کے احتجاج پر کسی بھی قسم کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
یوم سیاہ منانے کا فیصلہ سندھ کی 10قوم پرست جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ فیصلہ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا کی زیر صدارت راجہ ہاوٴس میں منعقد اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سید جلال محمود شاہ ، ڈاکٹر قادر مگسی، غلام مرتضیٰ جتوئی، صفدر سرکی، شاہ محمد شاہ، بشیر جان، ایاز لطیف پلیجو، ریاض چانڈیو، صنعان قریشی، مجیب پیرزادہ، امتیاز احمد شیخ، سلیم ضیاء، خالد محمود سومرو اور دیگر بھی موجود تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیر صاحب پگارا کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس رات کی تاریکی میں اور تمام سیاسی وقوم پرست جماعتوں سے مشاورت کے بغیرنافذ کیا گیا ہے۔ یہ نظام سندھ کی تقسیم کے مترادف ہے لہذا ہم سندھ کی تقسیم کے خلاف سراپا احتجاج رہیں گے۔
پیر صاحب پگارا کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں حکومتی اراکین نے ہمارے ارکان کے ساتھ افسوسناک روا اختیار کیا۔۔ ہمیں غدار کہا گیا لیکن ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔
اس وقت سندھ کی دس سے زائد قوم پرست جماعتیں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف مسلسل احتجاج پر ہیں جن میں سندھ یونائٹیڈ پارٹی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی، جئے سندھ تحریک، جئے سندھ قومی محاذ، سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھ پروگریسیو نیشنلسٹ، سندھ عوامی تحریک وغیرہ شامل ہیں۔
ان جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نظام سے سندھ دیہی اور شہری سطح پر تقسیم ہوجائے گا۔
نئے آرڈی نینس پر گزشتہ ہفتے ہی سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان نے دستخط کئے ہیں۔ اس موقع پر سندھ کی قوم پرست جماعتیں سندھ اسمبلی میں بھی کافی احتجاج کرچکی ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے ابھی تک قوم پرستوں کے احتجاج پر کسی بھی قسم کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔