کراچی —
اندرون سندھ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ5سرکردہ جماعتوں کی جانب سے آئندہ ہفتے سے احتجاجی مظاہروں میں تیزی کا لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت آرڈی نینس واپس نہیں لے گی ، احتجاج جاری رہے گا ۔
سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے گزشتہ روز ’سندھ بچاوٴ کمیٹی‘ کاایک اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل ، پاکستان مسلم لیگ نواز، نیشنل پیپلز پارٹی، جئے سندھ قومی محاذ اور جئے سندھ تحریک سمیت 5قوم پرست جماعتوں نے حصہ لیا۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے راہنماؤں میں نصرت شیر عباسی، سلیم ضیاء، مسرور جتوئی، سنان قریشی اور ڈاکٹر صفدر سرکی شامل ہیں۔
اجلاس میں آئندہ ہفتے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ تمام قوم پرست جماعتیں 10نومبر کو سندھ بھر میں مزید مظاہرے کریں گی جبکہ 13نومبر کو کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا جائے گا۔ جلال شاہ کے مطابق عاشورہ کے بعد ”لانگ مارچ“ بھی کیا جائے گا ۔
جلال محمود شاہ کا کہنا ہے کہ یہ نظام سندھ کو شہری اور دیہی سطح پر تقسیم کاسبب بن رہا ہے لہذا پیپلز پارٹی کے خلاف صوبے میں ہر جگہ احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو اس بار پیپلز پارٹی کو سندھ میں تاریخی شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
سندھ میں ضمنی انتخاب: پیپلز پارٹی اور قوم پرستوں کا امتحان
دوسری جانب سندھ میں 16نومبر کا ضمنی انتخاب پیپلز پارٹی اور قوم پرست جماعتوں کے درمیان ’امتحان‘ بن گیا ہے۔ قوم پرست جماعتوں نے نوشہروفیروز کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 21 سے نیشنل پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔قوم پرستوں کا دعویٰ ہے کہ حکومت کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرلے یہ انتخاب نہیں جیت سکتی۔
اگرچہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ابھی تک قوم پرستوں کے احتجاجی مظاہروں پر ’دیکھو اور سنو‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا لیکن یہ طے ہے کہ اگر وہ پی ایس اکیس کا ضمنی انتخاب ہار گئی تو یہ آئندہ سال کے عام انتخابات کے لئے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگی۔
سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے گزشتہ روز ’سندھ بچاوٴ کمیٹی‘ کاایک اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل ، پاکستان مسلم لیگ نواز، نیشنل پیپلز پارٹی، جئے سندھ قومی محاذ اور جئے سندھ تحریک سمیت 5قوم پرست جماعتوں نے حصہ لیا۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے راہنماؤں میں نصرت شیر عباسی، سلیم ضیاء، مسرور جتوئی، سنان قریشی اور ڈاکٹر صفدر سرکی شامل ہیں۔
اجلاس میں آئندہ ہفتے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ تمام قوم پرست جماعتیں 10نومبر کو سندھ بھر میں مزید مظاہرے کریں گی جبکہ 13نومبر کو کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا جائے گا۔ جلال شاہ کے مطابق عاشورہ کے بعد ”لانگ مارچ“ بھی کیا جائے گا ۔
جلال محمود شاہ کا کہنا ہے کہ یہ نظام سندھ کو شہری اور دیہی سطح پر تقسیم کاسبب بن رہا ہے لہذا پیپلز پارٹی کے خلاف صوبے میں ہر جگہ احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو اس بار پیپلز پارٹی کو سندھ میں تاریخی شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
سندھ میں ضمنی انتخاب: پیپلز پارٹی اور قوم پرستوں کا امتحان
دوسری جانب سندھ میں 16نومبر کا ضمنی انتخاب پیپلز پارٹی اور قوم پرست جماعتوں کے درمیان ’امتحان‘ بن گیا ہے۔ قوم پرست جماعتوں نے نوشہروفیروز کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 21 سے نیشنل پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔قوم پرستوں کا دعویٰ ہے کہ حکومت کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرلے یہ انتخاب نہیں جیت سکتی۔
اگرچہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ابھی تک قوم پرستوں کے احتجاجی مظاہروں پر ’دیکھو اور سنو‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا لیکن یہ طے ہے کہ اگر وہ پی ایس اکیس کا ضمنی انتخاب ہار گئی تو یہ آئندہ سال کے عام انتخابات کے لئے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگی۔