رسائی کے لنکس

کابل: وزارتِ ہاؤسنگ میں دھماکہ، ایک شخص ہلاک


  • کابل میں وزارتِ شہری ترقی اور ہاؤسنگ میں دھماکہ ہوا ہے۔
  • افغان طالبان کا کہنا ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
  • حملے کی فوری طور پر کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
  • یہ افغانستان میں رواں ہفتے ہونے والا دوسرا خودکش دھماکہ ہے۔

ویب ڈیسک— افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارتِ شہری ترقی اور ہاؤسنگ میں خودکش دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

یہ افغانستان میں رواں ہفتے ہونے والا دوسرا خودکش دھماکہ ہے۔ دو روز قبل قندوز میں ایک بینک کے باہر خود کش حملہ ہوا تھا۔

جمعرات کو ہونے والے دھماکے سے متعلق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق وزارتِ داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانی کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور وزارت کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا جب ایک اہلکار نے اس کو نشانہ بنایا جس سے خودکش حملہ آور تو ہلاک ہو گیا البتہ اس کے جسم پر موجود بارودی مواد سے دھماکہ ہو۔

عبد المتین کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے کے سبب وہاں موجود ایک شہری ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

'اے ایف پی' کے مطابق کابل اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دھماکے کے بعد اسپتال میں چھ سے سات زخمیوں کو علاج کے لیے لایا گیا ہے۔

اس خودکش حملے کی فوری طور پر کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

واضح رہے کہ منگل کو بھی صوبہ قندوز کے مرکزی شہر قندوز میں ایک بینک کے باہر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے تھے۔ قندوز میں لوگوں کی بڑی تعداد تنخواہ لینے کے لیے قطار بنائے بینک کے باہر کھڑی تھی کہ اس دوران دھماکہ ہوا۔

اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند گروہ داعش نے قبول کی تھی۔

سن 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد طالبان حکومت نے امنِ عامہ کا قیام اپنی اولین ترجیح قرار دیا تھا اور اس دوران داعش کے خلاف متعدد کارروائیاں بھی کی گئیں۔ بعض مبصرین کا خیال تھا کہ طالبان کسی حد تک داعش کو قابو کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر میں بھی کابل میں ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس میں طالبان کے وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خلیل حقانی، حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی اور طالبان حکومت کے وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا تھے۔ سن 2021 میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد مارے جانے والے یہ سب سے اہم طالبان رہنما تھے۔

افغانستان میں داعش جہاں طالبان کو نشانہ بنا رہی ہے وہیں اس نے غیر ملکیوں پر بھی حملے کیے ہیں۔ گزشتہ ماہ جنوری میں تاجکستان کی سرحد سے ملحق افغانستان کے شمالی صوبے تخار میں چین کے ایک شہری کو قتل کر دیا گیا تھا۔

اس چینی شہری کی گاڑی پر حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG