رسائی کے لنکس

سعودی - اسرائیل تعلقات قائم کرانے کے لیے ریاض کے ساتھ معاہدے کے قریب ہیں: بلنکن


امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن 29 اپریل 2024 کو ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن 29 اپریل 2024 کو ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کر رہے ہیں۔

  • گزشتہ ماہ امریکہ اور سعودی عرب نے اسرائیل اور ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بہت کام کیا تھا۔ بلنکن
  • مجوزہ معاہدے کے انتہائی اہم حصے پر بات کرنے کے لیے انہیں گزشتہ برس 10 اکتوبر کو سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم حماس کے اسرائیل پر حملے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔بلنکن
  • علقات معمول پر لانے کے لیے غزہ میں امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابلِ اعتماد راستہ کی ضرورت ہوگی۔ بلنکن
  • بعض مبصرین کے نزدیک اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے امکانات بہت کم ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے بہت قریب ہیں تاہم یہ معاہدہ اسی وقت ہوگا جب ریاض اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لائے گا۔

پیر کو ریاض میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ ’’سعودی عرب اور امریکہ اپنے جن معاہدات پر کام کر رہے تھے، میرے خیال میں ہم اس پر کام مکمل کرنے کے بہت قریب ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بہت کام کیا تھا۔

اس موقعے پر بلنکن نے انکشاف کیا کہ فلسطینیوں سے متعلق مجوزہ معاہدے کے انتہائی اہم حصے پر بات کرنے کے لیے انہیں گزشتہ برس 10 اکتوبر کو سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ تعلقات معمول پر لانے کے لیے غزہ میں امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابلِِ اعتماد راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اینٹنی بلنکن مشرقِ وسطیٰ کا چار روزہ دورہ کررہے ہیں جس میں وہ سعودی عرب، عمان اور اسرائیل بھی جائیں گے۔ گزشتہ برس غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد وہ ساتویں بار خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔

صدر بائیڈن کی حکومت تواتر کے ساتھ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے معاہدے پر کام کر رہی ہے۔ اگرچہ بعض مبصرین اور عہدے داروں کے نزدیک اس کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔

امریکی حکام واضح کرچکے ہیں کہ اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرقِ وسطیٰ میں امن و امان اور اسرائیل کی قبولیت کو یقینی بناسکتا ہے۔

بعد ازاں پیر کو اردن اور اسرائیل روانہ ہونے سے قبل بلنکن نے سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ اس دورے میں بلنکن کی اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو پہلے ہی دو ریاستی حل اور غزہ کا انتظام فلسطینی اتھارٹی کو دینے کی تجاویز مسترد کرچکے ہیں۔ ان دونوں تجاویز کی عالمی سطح پر تائید پائی جاتی ہے۔

سعودی عرب اسرائیل کی جانب سے دو ریاستی حل کے لیے یقین دہانی کو مستقبل کے کسی بھی معاہدے کے لیے اولین شرط قرار دیتا ہے۔

اس سے قبل پیر کو خلیج تعاون کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اینٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران غزہ میں امدادی کارروائیوں میں بہتری آئی ہے۔

امریکہ وزیرِ خارجہ نے حماس پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی پیش کش قبول کرتے ہوئے جلد از جلد اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرے۔

(وائس آف امریکہ کے لیےنک چین کی رپورٹ سے ماخوذ)

فورم

XS
SM
MD
LG