امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کو قازقستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ اعلان امریکی سفارت کار کے طور پر اپنے پہلے وسطی ایشیا کے دورے کے دوران کیا۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں پانچ وسطی ایشیائی ریاستوں کے حکام کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں بلنکن نے کہا کہ ہم نے جو پابندیوں عائد کی ہیں ان پر عملدرآمد کا بہت باریکی سے جائزہ لےرہے ہیں، اور ہم اپنے پانچ وسطی ایشیائی شراکت داروں سمیت متعدد ممالک کے ساتھ اقتصادی اثرات کے پھیلاؤ پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد مغربی ممالک کی جانب سے ماسکو پر یوکرین کے خلاف جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
بلنکن نے مزید کہا کہ ان ممالک کو عارضی چھوٹ دی گئی ہے جن کی کمپنیاں یا ادارے، پابندیوں والی روسی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں تاکہ ان کے پاس ان سرگرمیوں کو ختم کرنے اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرنے کی مہلت مل جائے۔
منگل کو بلنکن نے قازقستان کے لیے اضافی امداد کا اعلان بھی کیا۔
انہوں نے قازقستان کے وزیر خارجہ مختار تلیبردی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا۔
’’ہم نے25 ملین،ڈالر سے وسطی ایشیا کے لیے اقتصادی امداد کا پروگرام شروع کیا تاکہ علاقائی تجارتی راستوں کو وسعت دی جائے ،نئی برآمدی منڈیاں قائم ہوں ، نجی شعبے کی جانب زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے اور لوگوں کو جدید منڈیوں میں روزگار حاصل کرنے کے لیے عملی تربیت فراہم کیا جائے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ آج، میں علاقائی معیشت کی تعمیر کے لیے اضافی 25 ملین ڈالر کا اعلان کر رہا ہوں، اور یہ مجموعی طور پر 50 ملین،ڈالر ہو ں گے۔
قازقستان کی آبادی 19 ملین افراد پر مشتمل ہے، جن میں سے35 لاکھ روسی اور 250,000 یوکرینی نسل سے ہیں۔
یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے، وسطی ایشیا کے ایک سینئر اہل کار نے کہا کہ تشویش کی سطح بڑھتی جا رہی ہے۔
قازقستان نے یوکرین کو انسانی امداد فراہم کی ہے۔ عہدیدار کے مطابق، قازق صدر قاسم جومارت توکایف وسطی ایشیا کے رہنماؤں میں سے واحد لیڈر ہیں جو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے رابطے میں ہیں۔
دریں اثنا، قازقستان نے روس اور چین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔
قازقستان کے وزیر خارجہ تلبردی نے منگل کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ قازقستان اپنی کثیرالجہتی خارجہ پالیسی جاری رکھے گا۔ مطلب یہ ہے کہ ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بلنکن نے قازق صدر قاسم جومارٹ توکایف کے ساتھ بھی ملاقات کی ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ گروپ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ خطے کو ایک دوسرے کے قریب لانے، وسیع تر روابط پیدا کرنے، اور عملی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ عملی کام کے لیے یہاں آئے ہیں۔
اسسٹنٹ سکرٹری آف اسٹیٹ ڈونالڈ لو، جو ایک سینئر پالیسی اہل کار ہیں ،بلنکن کے ساتھ اس خطے کا سفر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں روس کی جنگ نے ان ممالک پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے۔
ڈونلڈ لو نے گزشتہ ہفتے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم خوراک اور ایندھن کی اونچی قیمتیں، بڑٖے پیمانے پر بیروزگاری، برآمد میں دشواری، کووڈ کے بعد کی سست رفتار بحالی، اور روس سے تارکین وطن کی ایک بڑی آمد دیکھ رہے ہیں۔ اسی لیے ہم خطے میں لوگوں کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس سال وسطی ایشیا کے لیے 41.5 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے تاکہ غذائی تحفظ اور معیشتوں کو مدد ملے جو کہ مشکلات کا شکار ہیں ۔ اس رقم سے انہیں مدد ملے گی۔
بلنکن کی منگل کو تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وسطی ایشیائی حکام کے ساتھ ملاقات کا مقصد علاقائی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ یہ قازقستان، کرغزستان کے ساتھ 2015 میں شروع ہونے والے C5+1 سفارتی مکالمے کا تسلسل تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دورہ اتحاد کو بہتر بنانے اور یوکرین پر حملہ کرنے کے حوالے سے روس کو مزید تنہا کرنے کی کوشش کا ایک موقع ہے۔
(خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)