نیویارک کے سابق میئر اور ارب پتی سرمایہ کار مائیکل بلوم برگ نے سپر ٹیوزڈے کے حوصلہ شکن نتائج کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی سے نامزدگی حاصل کرنے کی صدارتی مہم ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس طرح، مقابلے میں اب صرف چار امیدوار باقی رہ گئے ہیں جن میں جو بائیڈن، برنی سینڈرز، الزبتھ ویرن اور تلسی گیبرڈ شامل ہیں۔
بلوم برگ نے جو بائیڈن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر کے صدارتی انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے وہی بہترین امیدوار ہیں۔ بلوم برگ کی صدارتی مہم کے مشیر ٹم اوبرائن کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنے وسائل جو بائیڈن کو فراہم کریں گے۔
جو بائیڈن نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بلوم برگ کے مالی تعاون کا خیرمقدم کریں گے۔
انھوں نے بدھ کی صبح ایک ٹوئیٹ میں بلوم برگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقابلہ امیدواروں اور سیاست سے بلند تر ہے۔ اس کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینا ہے اور ہم یہ آپ کے تعاون سے ممکن بنائیں گے۔ جو بائیڈن کے برعکس برنی سینڈرز کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی ارب پتی کا تعاون قبول نہیں کریں گے۔
61 ارب ڈالر کے مالک 78 سالہ بلوم برگ نے صدارتی مہم نومبر میں شروع کی تھی اور دوسرے امیدواروں کی طرح چندہ لینے کے بجائے ذاتی جیب سے کروڑوں ڈالر خرچ کیے تھے۔ انھوں نے ابتدائی چار ریاستوں کے پرائمری انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور سپر ٹیوزڈے کو پہلی بار ان کا نام بیلٹ پیپر پر آیا تھا۔
منگل کو 14 ریاستوں کے پرائمری انتخابات میں بلوم برگ قابل ذکر کارکردگی پیش نہیں کر سکے۔ لیکن، امریکن سموآ میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔