واشنگٹن —
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی نائجیریا کے دو گاؤں پر بوکو حرام سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے مشتبہ حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایک مقامی نامہ نگار نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’ہوسا سروس‘ کو بتایا کہ حملہ آوروں نے اتوار کی رات گئے ریاست بورنو کے کاووری گاؤں پر حملہ کیا، جس وااع میں 40 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 25 زخمی ہوئے۔
حملہ آوروں نے گاؤں کے گھروں، ایک مارکیٹ اور عبادت گاہوں کو نذرِ آتش کیا۔
اتوار کے ہی روز ہونے والے ایک اور واقع میں، مسلح افراد نے راستِ اواماوا میں چکاوا کے مقام پر ایک گرجا گھر پر گولیاں چلائیں۔ ایک مقامی صحافی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اِس واقع میں دو پولیس والے اور 18 شہری ہلاک ہوئے۔
بورنو اور اداماوا اُن تین میں سے دو ریاستیں ہیں، جہاں نائجیریا کے صدر گُڈلک نوناتھن نے گذشتہ مئی میں ہنگامی حالات کا اعلان کیا تھا، جن کا مقصد بوکو حرام کا قلع قمع کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔
سنہ2009ءمیں جب سےحکومت مخالف سرکشی کا آغاز ہوا ہے، اِس شدت پسند گروپ پر ہزاروں افراد کی ہلاکت کا الزام ہے۔
مسٹر جوناتھن نے گذشتہ ہفتے اپنی دفاعی فوج کے سربراہ اور اپنی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان کو تبدیل کیا۔ اِن اقدامات کے لیے اُنھوں نے کوئی وجہ نہیں بتائی، لیکن فوج نے بوکو حرام کے حملوں کو روکنے کی کوششوں میں مدد دی ہے۔
ایک مقامی نامہ نگار نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’ہوسا سروس‘ کو بتایا کہ حملہ آوروں نے اتوار کی رات گئے ریاست بورنو کے کاووری گاؤں پر حملہ کیا، جس وااع میں 40 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 25 زخمی ہوئے۔
حملہ آوروں نے گاؤں کے گھروں، ایک مارکیٹ اور عبادت گاہوں کو نذرِ آتش کیا۔
اتوار کے ہی روز ہونے والے ایک اور واقع میں، مسلح افراد نے راستِ اواماوا میں چکاوا کے مقام پر ایک گرجا گھر پر گولیاں چلائیں۔ ایک مقامی صحافی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اِس واقع میں دو پولیس والے اور 18 شہری ہلاک ہوئے۔
بورنو اور اداماوا اُن تین میں سے دو ریاستیں ہیں، جہاں نائجیریا کے صدر گُڈلک نوناتھن نے گذشتہ مئی میں ہنگامی حالات کا اعلان کیا تھا، جن کا مقصد بوکو حرام کا قلع قمع کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔
سنہ2009ءمیں جب سےحکومت مخالف سرکشی کا آغاز ہوا ہے، اِس شدت پسند گروپ پر ہزاروں افراد کی ہلاکت کا الزام ہے۔
مسٹر جوناتھن نے گذشتہ ہفتے اپنی دفاعی فوج کے سربراہ اور اپنی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان کو تبدیل کیا۔ اِن اقدامات کے لیے اُنھوں نے کوئی وجہ نہیں بتائی، لیکن فوج نے بوکو حرام کے حملوں کو روکنے کی کوششوں میں مدد دی ہے۔