امریکی اور برطانوی حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اس بات کا ’’غالب امکان‘‘ موجود ہے کہ مصر کے جزیرہ نما سینا میں ایک بم سے روسی مسافر طیارے کو مار گرایا گیا۔ طیارے پر سوار تمام 224 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک امریکی عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حاصل کی گئی مواصلاتی معلومات سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ داعش اس واقعے کی ذمہ دار ہے۔
یہ پتا چلانے کے لیے کہ آیا طیارہ دہشت گردی کے اقدام سے گرایا گیا یا نہیں ماہرین جہاز کے ملبے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
کچھ اطلاعات کے مطابق لاشوں کے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے کچھ کے جسم سے دھات کے ٹکڑے ملے ہیں۔ ماہرین کو جہاز کا بلیک باکس اور فلائٹ ریکارڈ دونوں مل گئے ہیں۔
داعش نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے مگر اب تک اسے ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے داعش کے دعوؤں کو ’’پروپیگنڈا‘‘ اور مصر کی سلامتی و استحکام کو زک پہنچانے کی کوشش کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ داعش کی طرف سے جہاز میں دھماکا کرنا بعید از قیاس نہیں کیونکہ وہ اس سے پہلے بھی آسان اہداف کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
برطانیہ میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’اگرچہ تحقیقات جاری ہیں اور ہم دوٹوک الفاظ میں نہیں کہہ سکتے کہ روسی طیارہ کیوں گرا مگر مزید معلومات سامنے آنے کے بعد ہمیں تشویش ہوئی ہے کہ طیارہ کسی دھماکا خیز آلے کے ذریعے گرایا گیا۔‘‘
ہفتے کو روس کی میٹروجیٹ ایئر لائن کے طیارے نے مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ سے روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ کے لیے اڑان بھری تھی مگر اڑنے کے کچھ دیر بعد ہی یہ راڈار سے غائب ہو گیا تھا۔
برطانیہ کے ہوابازی کے ماہرین شرم الشیخ ایئرپورٹ پہنچے ہیں تاکہ وہاں سکیورٹی کی صوتحال کا جائزہ لے سکیں جس کے بعد برطانیہ کے طیاروں کو علاقے سے اڑنے کی اجازت دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے بدھ کو کہا کہ امریکہ کی کوئی ایئرلائن جزیرہ نما سینا پر پرواز نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے فضائی تحفظ کے ماہرین نے کئی ماہ پہلے کمرشل ایئرلائنوں کو خبردار کیا تھا کہ جزیرہ نما سینا پر’’انتہا پسندی کا ممکنہ خطرہ‘‘ موجود ہے۔
کئی فضائی کمپنیوں نے سیکورٹی وجوہات کے باعث جزیرہ نما سینا پر اپنی پروازیں روک دی ہیں جن میں ایئر فرانس، لفتھانزا، ایمیریٹس اور قطر ائیرویز شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہیں طیارہ گرنے کے وقت کسی میزائل حملے کے شواہد نہیں ملے، جس سے جہاز میں بم یا تکنیکی وجوہات کی بنا پر دھماکے کا امکان مضبوط ہوا ہے۔
امریکہ کی فوجی سیٹلائٹ نے طیارہ گرتے وقت سینا پر حدت کے گولے کا سراغ لگایا ہے۔ مگر میزائل داغنے کا کوئی سراغ نہیں ملا۔