افغانستان اور پاکستان میں سرحد پار جھڑپوں کے واقعات کے بعد لاکھوں ڈالر مالیت کی تجارت رُک گئی ہے، جب کہ سرحد پر پھل اور سبزی سے لدے سینکڑوں ٹرک رُکے ہوئے ہیں، جب کہ گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت کے نتیجے میں اِن اشیاٴ کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
افغان اور پاکستانی سرحدی محافظوں کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپ کے بعد، پاکستان نے افغانستان کے اسپن بولدک سے ملحقہ چمن سرحد کی چوکی بند کر دی ہے، جن واقعات میں 10 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عالمی مالیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ اقتصادی طور پر جنوبی ایشیا دنیا کا واحد خطہ ہے جو آپس میں جڑا ہوا نہیں ہے، جب کہ کچھ عرصے کے بعد سرحدی کراسنگس کی بندش صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے۔
موسم گرما کے دوران دونوں ملکوں میں پھل اور سبزیوں کی بہار آتی ہے۔ عام حالات میں، سال کے ان ایام میں افغانستان کا انار اور انگور پاکستان پہنچ جاتا ہے۔
پاکستان کے آم اور سبزی دوسری سمت جاتا ہے، ساتھ ہی کئی دیگر اشیا بھی دوطرفہ تجارت کا حصہ بنتی ہیں، جِن میں سے کچھ جائز تو کچھ ناجائز طور طریقے کی ہوتی ہیں۔
افغان پھل کی پیداوار کا ایک حصہ تو محض چمن اور قریبی دیہات ہی میں فروخت ہو جاتا ہے، جب کہ باقی پاکستان بھر کی مارکیٹ کا رُخ کرتا ہے۔