پاکستان کے جنوبی صوبے بلوچستان میں سکیورٹی حکام نے افغانستان سے پاکستان مں داخل ہونے والی بارود سے بھری ایک گاڑی قبضے میں لے لی ہے جسے مبینہ طور پر خود کش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
پاک فوج کی فرنٹیر کور بلوچستان سدرن کمانڈ کے بریگیڈیئر ندیم سہیل کے مطابق ہفتے کو علی الصباح افغانستان کے سرحدی علاقے سے پاکستان مں داخل ہونے والے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا تھا جس نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ کالعدم تحر یک طالبان پاکستان کا کمانڈر ہے۔
ملزم نے سکیورٹی اداروں کو بتایا کہ اسے بلوچستان کے دارالحکومت کو ئٹہ میں خودکش حملے کرانے کے لیے بھیجا گیا تھا اور اس مقصد کے لیے بارود سے بھری ایک گاڑی بھی افغانستان سے چمن کے راستے پاکستان آ رہی ہے۔
بریگیڈیئر ندیم نے صحافیوں کو بتایا کہ ان معلومات کے بعد پاک افغان سر حد پر سکیورٹی اہلکاروں کو الرٹ کردیا گیا تھا جنہوں نے ہفتے کی شام افغانستان سے داخل ہونے والی گاڑی کو پکڑا جس سے 66 کلو بارودی مواد، راکٹ لانچرز اور دیگر اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
حکام کے مطابق گاڑی کا ڈرائیور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔
دریں اثنا بلوچستان کے مشرقی ضلعے ڈیرہ بگٹی میں ریاست کے خلاف بر سر پیکار کالعدم قوم پرست عسکر ی تنظیم 'بلوچ ری پبلکن آرمی' کے ایک کمانڈرعلی محمد بگٹی نے اپنے 10ساتھورں سمیت مسلح جدوجہد ترک کرنے اور ریاستِ پاکستان کی عمل داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق مفرور کمانڈر نے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا اور پاکستان سے وفادار رہنے کا حلف اٹھایا۔
بلوچستان میں گزشتہ کئی برسوں سے بعض علیحدگی پسند مسلح گروہ سرگرم ہیں جو اکثر سرکاری تنصیبات، پاکستانی فوج اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں۔
لیکن حالیہ مہینوں کےدوران ان علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ پاکستان کی حکومت پڑوسی ملکوں بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں پر ان علیحدگی پسندوں کو مدد دینے کا الزام عائد کرتی ہے جسے یہ دونوں ممالک مسترد کرتے ہیں۔