پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کے مقام پر سرحدی راستہ منگل کو پانچویں پانچویں روز بھی آمد و رفت کے لیے بند ہے۔
البتہ حکام کے بقول پاکستان سے واپس جانے والے معمر اور بیمار افراد کی دستاویزات دیکھنے کے بعد جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
چمن کے سرحدی دیہات میں گزشتہ جمعہ کو پاکستانی و افغان فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد اب صورتحال معمول پر آ رہی ہے اور جمعہ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
افغان سرحد کے قریب واقع چمن بازار میں اب صورتحال بہتر ہو گئی ہیں، شہر کی تمام دُکانیں اور تعلیمی ادارے کُھل گئے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق پاک افغان سرحد پر منقسم گاﺅں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں سرحد کے تعین کے لیے منگل کو سروے دوسرے روز بھی جاری ہے، اس موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔
سروے ٹیموں میں ماہرین اراضیات کے علاوہ فلیگ میٹنگ میں شرکت کرنے والے دونوں ممالک کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔
چمن سرحد بند ہونے سے نیٹو فورسز کو پاکستان کے راستے جانے والی سپلائی بھی بند ہے اور سرحد کی دونوں جانب سینکڑوں ٹرک اور دیگر گاڑیاں کھڑی ہیں۔
پاک افغان سرحد پر واقع کلی لقمان میں گزشتہ جمعہ کو سرحد پار سے افغان فورسز کی فائرنگ سے دو پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
افغان حکام کا موقف تھا کہ اس علاقے میں مردم شماری کرنے والی پاکستانی ٹیم کے لوگ افغان علاقے میں داخل ہوئے تھے جس پر یہ کارروائی کی گئی تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستانی عملے اپنی حدود میں ہی کام کر رہا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد بند ہونے سے اُنھیں روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
پاک افغان چیمبر آف کامرس کے سابق صدر عمران کاکڑ کا کہنا ہے کہ سرحد کے دونوں جانب کھڑے ٹرکوں پر ادویات سمیت تازہ میوہ جات، خشک پھل لدے ہوئے ہیں۔
’’پاکستان سے میڈیسن کے پندرہ سے بیس ٹر ک روزانہ جاتے ہیں اس طرح متعدد جانوروں سے لدےدرجنوں ٹر ک جاتے ہیں، ہر پر موجود سامان کی قیمت پچاس سے ساٹھ لاکھ روپے تک ہے اسی طرح کینٹنرز یا ٹرک کی قیمت الگ ہے۔۔۔ اربوں روپے کی مالیت کا ایکسپورٹ امپورٹ کا مال بھی پڑا ہوا ہے، اس سے پہلے فروری میں جب سرحد کو ایک ماہ کے لیے بند کیا گیا تھا اُس میں تاجروں اور ٹرانسپورٹر وں کا کروڑوں کا نقصان ہوا تھا۔‘‘
سرحد پار افغانستان کے علاقے اسپین بولد ک میں قائم ویشن منڈی میں پاکستان کے ہزاروں باشندوں کی دُکانیں ہیں جہاں روزانہ لوگ صبح جاتے اور شام کو واپس آتے ہیں، حکام کے بقول پاک افغان سرحد سے روزانہ لگ بھگ دس ہزار افراد آتے اور جاتے ہیں۔