رسائی کے لنکس

پاک بھارت سرحدی کشیدگی عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے: وزیراعظم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نواز شریف نے ایک بار پھر پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والی کارروائیاں صرف اس خطے کے لیے نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔

بدھ کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں سے عالمی برادری کو مسلسل آگاہ کر رہا ہے اور ان کے بقول پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بننے والی اشتعال انگیزی پر بھی عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی توجہ مبذول کروائی جا رہی ہے۔

انھوں نے ایک بار پھر پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

"پاکستان کی سرحدوں پر معصوم شہریوں کا خون بہانے کی کارروائیاں صرف اس خطے کے لیے نہیں بلکہ عالمی امن کے بھی خطرہ بن سکتی ہیں جس کو بروقت روکنا عالمی قوتوں کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان کے صبر و تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، امن کی خواہش ہماری طاقت ہے۔"

ان علاقوں میں حالیہ مہینوں خصوصاً گزشتہ ماہ فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلوں میں دونوں جانب شہری ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور دونوں ملک فائربندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

کشمیر شروع ہی سے دونوں ملکوں کے درمیان متنازع ہے اور اس کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔ دونوں ملک اپنے تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن پاکستان کشمیر جب کہ بھارت دہشت گردی کے امور پر بات چیت کو فوقیت دیتا ہے اور اسی بنا پر تاحال یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتا رہے گا۔

"کشمیر میں ہونے والے مظالم انسانی حقوق کی پامالی، باہمی اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان دنیا کے ہر فورم پر ان مسائل پر آواز بلند کر رہا ہے اور کرتا رہے گا، اس وقت تک جب تک اہل کشمیر کو ان کا حق مل نہیں جاتا۔"

بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات کی نفی کرتا ہے اور نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ سرحد پر کشیدگی کا ذمہ دار اسلام آباد ہے۔

ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے تعلقات ایک بار پھر انتہائی کشیدہ ہیں جس پر امریکہ اور اقوام متحدہ کے علاوہ چین نے بھی دونوں ملکوں سے کہا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور معاملات کا مذاکراتی حل تلاش کرنے پر توجہ دیں۔

XS
SM
MD
LG