بوسٹن میراتھون بم حملے کا ملزم، زوخار سارنیف منگل کو عدالت میں پیش ہوا، جو مقدمے کی کارروائی کے دوران جرح کا سامنا کریں گے۔
پیشی کے دوران، پیر کو زوخار سارنیف کے وکیل نے شہادتیں ریکارڈ ہوتے دیکھیں، جس سے قبل استغاثہ نے اپنا مؤقف مکمل کیا۔
پندرہ اپریل، 2013ء کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں، 21 برس کے زوخار سارنیف کو موت یا عمر قید کا سامنا ہو سکتا ہے۔ دو بم حملوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 264 زخمی ہوئے؛ اور اُن کے بڑے بھائی، تمرلان اور زوخار پر الزام ہے کہ اُنھوں نے اِن دہشت گرد حملوں کی سازش کی اور اس میں ملوث ہوئے۔
زوخار کے وکلا نے تسلیم کیا ہے کہ اِن بم حملوں میں دونوں چیچن برادران شریک تھے۔ تاہم، اُن کا کہنا ہے کہ تمرلان، جو پولیس کے ساتھ گولیوں کے تبادلے میں مارا گیا، وہ ہی اصل ذمہ دار تھا، جب کہ زوخار کا کردار ثانوی نوعیت کا تھا۔
پیر کے روز کمپیوٹر کے ایک ماہر نے تصدیق کی کہ زوخار سارنیف کا موبائل فون یونیورسٹی آف میساچیوسٹس-ڈارٹ ماؤتھ کے اپنے تعلیمی ادارے کے اندر یا باہر سازش کے لیے استعمال ہوا؛ جب کہ پریشر ککر اور بموں کے لیے تیز نوک والے پرزے درجنوں میل دور خریدے گئے، جس سے لگتا ہے کہ اس میں بھی وہی ملوث تھے۔
شہادتیں مکمل ہونے کے بعد، جیوری کے ارکان اس بات کا فیصلہ کریں گے۔ آیا زوخار اُن 30 شقوں میں ملوث ہے جن کا وفاق نے اُن پر الزام دیا ہے، اور یہ اس متعلق مزید ثبوت سن کر یہ فیصلہ کرے آیا اُنھیں موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔