واشنگٹن —
امریکہ کی اعلیٰ جیوری نےبوسٹن میراتھون کے دوران بم حملے میں ملوث ملزم، زوخر سارنیف پر 30الزامات پر مشتمل فردِ جرم عائد کردی ہے، جِس میں15اپریل کی دوڑ میں ’فِنش لائن‘ کے قریب دو عدد دھماکےکرنےکے واقعے میں بڑے پیمانے پر تباہی لانے والے ہتھیار کا استعمال شامل ہے۔
انیس برس کے سارنیف پر یہ الزامات جمعرات کے روز عائد کیے گئے۔ سزا کی صورت میں ملزم کو موت یا عمر قید ہو سکتی ہے۔
دھماکوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 260سے زائد زخمی ہوئے، اور سارنیف پر یہ بھی الزام ہے کہ بم حملوں کی کچھ ہی دِن بعد اُنھوں نے ایک پولیس والے کو ہلاک کیا۔
واقعے کے بارے میں سکیورٹی کیمرا کا فٹیج ملک بھر میں نشر ہونے پر، جس میں دھماکوں کے فوری بعد اُنھیں میراتھون کے راستے کے ساتھ ساتھ دوڑ لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، سارنیف اور اُن کے بڑے بھائی، تمرلان نے حکام سے اوجھل ہونے کی پوری کوشش کی۔
پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں، تمرلان سارنیف ہلاک ہوا، جب کہ زوخر سارنیف کو ایک روز بعد گرفتار کیا گیا، جب وہ بوسٹن کے دیہات میں واقع ایک گھر کےپچھلے حصے میں پارک کی ہوئی کشتی میں چھپا بیٹھا تھا۔
سارنیف برادران پچھلے ایک عشرے سے امریکہ میں رہتے رہے۔
تاہم، اُن کا خاندان روس کےخلفشار زدہ علاقوں، چیچنیا اور داغستان میں رہتا ہے، جہاں مذہبی شدت پسند اکثر و بیشتر روسی حکام پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
قانون کا نفاذ کرنے والے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زوخر سارنیف نے کشتی کے اندر کئی پیغامات لکھے، جن میں سے ایک میں کہا گیا تھا کہ، ’امریکی حکومت ہمارے بے گناہ شہریوں کو ہلاک کررہی ہے‘، جب کہ دوسرے میں لکھا تھا کہ، ’ہم مسلمان ایک ہی جسم کی مانند ہیں۔ ایک کو تکلیف ہو، تو سب کو تکلیف ہوتی ہے‘۔
انیس برس کے سارنیف پر یہ الزامات جمعرات کے روز عائد کیے گئے۔ سزا کی صورت میں ملزم کو موت یا عمر قید ہو سکتی ہے۔
دھماکوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 260سے زائد زخمی ہوئے، اور سارنیف پر یہ بھی الزام ہے کہ بم حملوں کی کچھ ہی دِن بعد اُنھوں نے ایک پولیس والے کو ہلاک کیا۔
واقعے کے بارے میں سکیورٹی کیمرا کا فٹیج ملک بھر میں نشر ہونے پر، جس میں دھماکوں کے فوری بعد اُنھیں میراتھون کے راستے کے ساتھ ساتھ دوڑ لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، سارنیف اور اُن کے بڑے بھائی، تمرلان نے حکام سے اوجھل ہونے کی پوری کوشش کی۔
پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں، تمرلان سارنیف ہلاک ہوا، جب کہ زوخر سارنیف کو ایک روز بعد گرفتار کیا گیا، جب وہ بوسٹن کے دیہات میں واقع ایک گھر کےپچھلے حصے میں پارک کی ہوئی کشتی میں چھپا بیٹھا تھا۔
سارنیف برادران پچھلے ایک عشرے سے امریکہ میں رہتے رہے۔
تاہم، اُن کا خاندان روس کےخلفشار زدہ علاقوں، چیچنیا اور داغستان میں رہتا ہے، جہاں مذہبی شدت پسند اکثر و بیشتر روسی حکام پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
قانون کا نفاذ کرنے والے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زوخر سارنیف نے کشتی کے اندر کئی پیغامات لکھے، جن میں سے ایک میں کہا گیا تھا کہ، ’امریکی حکومت ہمارے بے گناہ شہریوں کو ہلاک کررہی ہے‘، جب کہ دوسرے میں لکھا تھا کہ، ’ہم مسلمان ایک ہی جسم کی مانند ہیں۔ ایک کو تکلیف ہو، تو سب کو تکلیف ہوتی ہے‘۔