واشنگٹن —
پولیس نے امریکہ کے شہر بوسٹن میں گزشتہ ماہ ہونے والے دو بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں مزید تین افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
بوسٹن پولیس نے بدھ کو ان افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے لیکن حراست میں لیے جانے والے مشتبہ افراد یا ان کے دھماکوں سےمبینہ تعلق کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نئی گرفتاریوں کے متعلق تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
بوسٹن میں 15 اپریل کوسالانہ 'میراتھن' دوڑ کے موقع پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں تین افراد ہلاک اور 170 زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس حکام نے دھماکوں کا مرکزی ملزم دو چیچن نژاد امریکی بھائیوں کو قرار دیا ہے جن میں سے ایک پولیس کےساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا جب کہ دوسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تفتیشی حکام نے گرفتار ملزم 19 سالہ جوہر سرنائیو سے ابتدائی تفتیش کے بعد کہا تھا کہ دونوں مشتبہ بھائیوں کے دہشت گردوں کے کسی بڑے نیٹ ورک سے منسلک ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں اور بظاہر انہوں نے بم دھماکوں کی کاروائی انفرادی طور پر انجام دی تھی۔
گزشتہ روز دھماکوں کی تحقیقات کرنے والے حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ تفتیش کاروں کو بوسٹن دھماکوں میں استعمال ہونے والے ایک بم کی باقیات سے مبینہ طور پر ایک خاتون کے جینیاتی نمونے (ڈی این اے) بھی حاصل ہوئے ہیں۔
بوسٹن پولیس نے بدھ کو ان افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے لیکن حراست میں لیے جانے والے مشتبہ افراد یا ان کے دھماکوں سےمبینہ تعلق کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نئی گرفتاریوں کے متعلق تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
بوسٹن میں 15 اپریل کوسالانہ 'میراتھن' دوڑ کے موقع پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں تین افراد ہلاک اور 170 زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس حکام نے دھماکوں کا مرکزی ملزم دو چیچن نژاد امریکی بھائیوں کو قرار دیا ہے جن میں سے ایک پولیس کےساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا جب کہ دوسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تفتیشی حکام نے گرفتار ملزم 19 سالہ جوہر سرنائیو سے ابتدائی تفتیش کے بعد کہا تھا کہ دونوں مشتبہ بھائیوں کے دہشت گردوں کے کسی بڑے نیٹ ورک سے منسلک ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں اور بظاہر انہوں نے بم دھماکوں کی کاروائی انفرادی طور پر انجام دی تھی۔
گزشتہ روز دھماکوں کی تحقیقات کرنے والے حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ تفتیش کاروں کو بوسٹن دھماکوں میں استعمال ہونے والے ایک بم کی باقیات سے مبینہ طور پر ایک خاتون کے جینیاتی نمونے (ڈی این اے) بھی حاصل ہوئے ہیں۔