ڈاکٹر الماس تاج اعوان، زرعی سائنس کے شعبے میں ایک نامور تحقیق کار ہیں، جو پچھلے سات برس سے برازیل میں تعینات ہیں، جہاں ہر سال لاکھوں ٹنوں کے حساب سے نارنگی (اورینج) پیدا ہوتا ہے۔
اُن کے تحقیقی کام کا محور نارنگی کے چھلکے سے بایو ایتھنال بنانا ہے، جسے پیٹرول کا نعم البدل خیال کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر الماس نے ’وائس آف امریکہ‘ کے براہ راست نشر ہونے والے پرگرام، ’ریڈیو آن ٹی وی‘ کو پیر کے روز انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
اُنھوں نے بتایا کہ برازیل میں 70 سے 80 فی صد گاڑیاں ’فلیکس فیول‘ پر چلتی ہیں۔ ’یہاں کے لوگ پیٹرول پمپ یہ دیکھنے آتے ہیں کہ آج پیٹرول سستا ہے یا بایو ایتھنال، اُسی حساب سے وہ اِن میں سے کسی متبادل ایندھن کو خرید کر استعمال کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کیونکہ پاکستان میں ابھی یہ ٹیکنالوجی متعارف نہیں ہوئی، اس لیے اس کی افادیت سے عام آدمی نابلد ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ ہر قسم کے’زرعی فضلے‘ سے کوئی کارآمد چیز بن سکتی ہے، شرط تحقیق کی ہے۔ عام حالات میں صنعتی تیاری کے بعد بچنے والی ردی کو بیکار اجزا خیال کیا جاتا ہے۔
تفصیلی انٹرویو سننے کے لیے، آڈیو پر کلک کیجئیے: