پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم برکس نے پہلی بار اپنے اعلامیے میں علاقائی سیکیورٹی کے خطرات کے حوالے ان عسکری گروپوں کے نام شامل کیے ہیں جن میں سے کئی کے مراکز پاکستان میں ہیں۔
بھارت نے اس اعلامیے کا خیر مقدم کیا ہے جسے چین کے شہر شیامین میں ہونے والی کانفرنس میں کیا گیا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ یہ اعلان دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک اہم قدم ہے۔
برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ اس تنظیم کے رکن ہیں۔
چین ماضی میں ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرتا رہا ہے۔
برکس کے اعلامیے میں فوری طور پر أفغانستان میں تشدد ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں طالبان، داعش، القاعدہ اور اس سے منسلک عسکری گروپ جن میں مشرقی ترکمانستان کی اسلامی تحریک، ازبکستان کی اسلامی تحریک، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، جیش محمد، تحریک طالبان پاکستان اور حزب التحریر شامل ہیں، کو خطے کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔
لشکر طیبہ پاکستان میں قائم عسکری گروپ ہے جس پر بھارت سرحد پار حملوں کا إلزام لگاتا ہے۔ یہ گروپ 2008 میں ممبئی کے حملوں میں بھی ملوث تھا جس میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جیش محمد بھی ایک اور بھارت مخالف گروپ ہے جس کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں۔ اس گروپ پر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملوں کا إلزام ہے۔
بھارت پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ وہ ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرے جب کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہونے والے حملوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کہ وہ خود دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
پاکستان نے برکس کے اعلامیے پر فوری طور پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔