برطانیہ نے غیر یورپی ممالک کے باشندوں کےلیے ویزے کی شرائط سخت کرنے کا فیصلہ کرتےہوئے ورک پرمٹ، فیملی اور اسٹوڈنٹ ویزوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کنزرویٹو پارٹی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بڑی تعداد میں غیر یورپی تارکینِ وطن کی برطانیہ آمد کے سلسلے کو روکنا اُن کی حکومت کی اہم ترجیح ہوگی۔
اُنھوں نے کہا کہ امیگریشن سے برطانیہ کوبے پناہ فائدے ہوئےہیں لیکن اِس کے ساتھ یہ بھی واضح کردینے کی ضرورت ہے کہ ایک طویل مدت سے تارکینِ وطن کی آمد زیادہ رہی ہےجسے کنٹرول کرناضروری ہوگیا ہے۔
غیر یورپی ممالک کے تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے ہر سال برطانیہ آتی ہے جن میں سے اسٹوڈنٹ اور فیملی ویزوں سمیت ہزاروں افراد ورک پرمٹ حاصل کرنے کے بعد برطانیہ کا رُخ کرتے ہیں۔
نئی امیگریشن پالیسی کے تحت غیر یورپی تارکینِ وطن کے لیے پہلی بار 20000ویزوں کا کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔ماضی میں یہ تعداد سالانہ 60ہزار کے درمیان تھی۔
ڈیوڈ کیمرون نے مزید کہا کہ ہر سال ہزاروں غیر یورپی تارکینِ وطن اسٹوڈنٹ اور عارضی فیملی ویزوں پر برطانیہ آنے کے بعد دیگر ویزوں کے ذریعے برطانیہ میں مستقل طور پر رہائش اختیار کرلیتےہیں جِس کے باعث تارکینِ وطن کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
اِسی اثنا میں برطانوی بارڈر ایجنسی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق امیگریشن پولیس نے حال ہی میں 30پاکستانیوں سمیت 300غیر قانونی تارکینِ وطن کو حراست میں لیا ہے۔