برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مشرق وسطی میں موجود ہزاروں پناہ گزیں بچوں کو برطانیہ میں لایا جائے گا۔
برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق نئے منصوبے کے تحت 3,000 سے زیادہ شامی مہاجرین بچوں کو برطانیہ میں پناہ دی جائے گی، جن میں اکثریت شام اور دیگر شورش زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے 'غیر محفوظ' اور 'خطرے سے دوچار بچوں' کی ہوگی۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہوم آفس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مشوروں کے مطابق، اس منصوبے میں صرف تنہا بچوں کو ہدف نہیں بنایا جائے گا۔ بلکہ، خطرے کی زد میں شامل ان بچوں کو بھی برطانیہ میں لایا جائے گا جو اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں اور بچوں کی مشقت، بچپن کی شادی یا پھر استحصال اور بدسلوکی اور دھمکیوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، یہ منصوبہ تمام قومیتوں کے پناہ گزینوں کے لیے کھلا ہے۔ لیکن، وہ مہاجرین جو یورپ پہنچ چکے ہیں انھیں اس منصوبے سے خارج کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں یو این ایچ سی آر کے نمائندے گونزالز ورگس لوئی نے کہا کہ ہم تنہا اور خطرے سے دوچار مہاجر بچوں کی آبادکاری کی اسکیم اور بچوں کی حفاظت اور بچوں کے بہترین مفاد کے اصولوں کی پاسداری کے لیے برطانیہ کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
چلڈرن کمشنر انگلینڈ این لونگ فیلڈ نے کہا کہ برطانیہ میں مہاجر بچوں کو تحفظ اور حمایت فراہم کی جائے گی، جس کی انھیں ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں، یہ مہاجر بچے ان 20000 شامی مہاجرین کے علاوہ ہیں، جنھیں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے2020 تک برطانیہ میں پناہ دینے کا وعدہ کر رکھا ہے، جبکہ اہم بات یہ ہے کہ انھیں یورپی کیمپوں میں سے نہیں لیا جائے گا۔
اس ضمن میں اب تک 1000 شامی مہاجرین کو برطانیہ میں پناہ دی جا چکی ہے، جن میں سے نصف تعداد بچوں پر مشتعمل ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو یورپی پناہ گزین کیمپوں سے مہاجر بچوں کو برطانیہ لانے سے انکار کرنے پر سنگدل قرار دیا گیا تھا۔
دوسری جانب لبرل ڈیمو کریٹ جماعت کے سربراہ ٹم فیرون جو مہاجرین بچوں کو برطانیہ میں آباد کرنے کی مہم میں آگے آگے ہیں، انھوں نے حال ہی میں حکومت پر دباؤ بڑھایا ہے۔
تاہم، برطانیہ یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین کی رکن ممالک میں آبادکاری کی تقسیم کے منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مہاجر 'بچوں ک آبادکاری کے ایک بڑے منصوبے' کے تحت کئی سو بچوں کو اگلے سالوں میں برطانیہ میں آباد کیا جائے گا جبکہ تمام بچوں کو اگلے عام انتخابات 2020 تک برطانیہ میں لایا جا سکے گا۔