برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے الگ ہونے کے متعلق ریفرنڈم کے نتائج حتمی ہوں گے۔
پیر کو پارلیمان سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ "یہ ہمارے ملک کے مستقبل کے لیے نہایت اہم فیصلہ ہے اور میرے خیال میں ہمیں اس بارے میں واضح ہونا چاہیے کہ یہ ایک قطعی فیصلہ ہے"۔
انہوں نے لندن کے میئر کی طرف سے ایک اور ریفرنڈم کے مطالبے کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا (یورپی یونین) چھوڑنے سے متعق ایک اور رائے شماری برطانیہ کی یورپی یونین کے ساتھ اپنی شرائط منوانے میں معاون ہو سکتی ہے۔
کیمرون نے کہا کہ "ایک تجویز سامنے آئی ہے کہ اگر (ہمارا) ملک (یورپی یونین) چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیتا ہے تو ہمیں (یورپی یونین کےساتھ) ایک بار پھر مذاکرات کرنے چاہیں اور شاید ایک اور ریفرنڈم کروانا چاہیے۔ اسپیکر صاحب میں اس پر مزید بات نہیں کروں گا کہ یہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ وہ لوگ جو چھوڑنے کے حق میں ووٹ دینا چاہتے ہیں وہ بظاہر اس میں شامل رہنے کے لیے ایک اور رائے شماری چاہتے ہیں"۔
برطانیہ کے ایک معروف اور غیر روایتی سیاستدان جانسن جو کنزرویٹو پارٹی کے ایک اہم رہنما ہیں، انہیں دوسرے کنزویٹو رہنما (وزیراعظم) کیمرون سے 28 ملکوں پر مشتمل یورپی یونین میں شامل رہنے کے معاملے پر اختلاف ہے۔
وزیر اعظم کیمرون کے دفتر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر 23 جون کے ریفرنڈم کا فیصلہ (یورپی یونین) سے الگ ہونے کے حق میں ہوتا ہے تو کیمرون لزبن معاہدے کی شق 50 کو استعمال کریں گے جس کے تحت دو سال پر محیط بات چیت کا عمل شروع ہو گا جس دوران یورپی یونین برطانیہ کو ایک حتمی پیکج پیش کرے گی جسے وہ مسترد یا قبول کر سکتے ہیں۔
اس عرصے کے دوران یورپی کونسل میں برطانیہ کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔
کیمرون یہ متنبہ کر چکے ہیں کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے الگ ہو جانے کی صورت میں ملک کی اقتصادی اور ملکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
یورپی یونین میں شریک ہونے کے بعد اب تک کوئی بھی ملک اس سے الگ نہیں ہوا ہے۔