برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ہونے والے فسادات کے دوران ایک شخص کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ایک کم عمر برطانوی لڑکے کو منگل کو عدالت کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔
16 سالہ ملزم پر68 سالہ ریٹائرڈ شخص رچرڈ بویس کے قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے جنہیں گزشتہ جمعرات کو مغربی لندن کے علاقے میں فسادیوں نے سر پر چوٹیں مار کر ہلاک کردیا تھا۔
کم عمر ملزم کو، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، منگل کو لندن میں واقع نوجوانوں کی ایک عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ ملزم کی والدہ پر بھی پولیس تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
برطانیہ بھر میں تین ہزار کے لگ بھگ افراد کو ان فسادات میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے جن کے دوران پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ گرفتار شدگان میں سے نصف کے خلاف فسادات کے دوران رونما ہونے والے مختلف جرائم کی فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے۔
اس سے قبل منگل کو برطانیہ کے نائب وزیرِاعظم نِک کلیگ نے ایک آزاد پینل کے قیام کا اعلان کیا جو فسادات کے وجوہات کی تحقیقات کرنے کے علاوہ متاثرہ افراد اور آبادیوں کا موقف بھی سنے گا۔
تاہم نائب وزیرِاعظم نے فسادات کے موضوع پر مکمل عوامی تحقیقات کا اعلان نہیں کیا جس کا مطالبہ حزبِ مخالف کی 'لیبر پارٹی' کی جانب سے کیا جارہا ہے۔
مسٹر کلیگ کا کہنا تھا کہ جن گرفتار شدگان کے خلاف فسادات میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہوجائے گا ان سے جلد ہی 'کمیونٹی پے بیک پلان' کے تحت فسادات سے متاثر ہونے والی آبادیوں کی صفائی کا کام لیا جائے گا جو یہ افراد نارنجی رنگ کی مخصوص وردیاں پہن کر انجام دیں گے۔
اس سے قبل پیر کو برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے زور دیا تھا کہ برطانیہ کو اپنے اس "اخلاقی بحران" پہ ہر صورت قابو پانا ہوگا جو ان کے بقول گزشہ ہفتے ہونے والے فسادات کی بنیادی وجہ ہے۔
برطانوی وزیرِاعظم نے وعدہ کیا کہ ان کی مخلوط حکومت معاشرتی مسائل کے حل اور منظم گروہوں کی سرکوبی کے لیے نئی حکمتِ عملی ترتیب دے گی۔
حالیہ فسادات اس وقت شروع ہوئے تھے جب لندن کے ایک نسبتاً پسماندہ نواحی علاقے ٹوٹینہم میں پولیس نے ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ بعد ازاں یہ فسادات لندن سے نکل کر کئی دیگر برطانوی شہروں تک پھیل گئے تھے۔
ان فسادات نے لندن میں ہونے والے 2012ء کےاولمپکس کھیلوں کی سکیورٹی سے متعلق بھی کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔