امریکی باسکٹ بال سٹار برٹنی گرائنر جمعرات کو ایک مقدمے کی دوبارہ سماعت کے لئے ایک روسی عدالت میں پیش ہونے والی ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے منشیات رکھنے کے الزامات کا اچانک اعتراف کر کے سب کو چونکا دیا تھا۔
روس میں، جرم قبول کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مقدمہ خود بخود ختم ہو گیا ہے۔ گرنر کا دفاع کرنے والا وکیل سزا میں کمی کے لیے سماعت کے دوران دلائل پیش کر سکتا ہے یا مقدمے کے فیصلے کا اعلان بھی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ سماعت میں کیا ہوگا۔
امریکی حکومت پر ملک میں دباؤ ہے کہ برٹنی کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جرم کا اعتراف عدالتی کارروائی کو تیز کرنے کی ایک کوشش ہو تاکہ کسی بھی بات چیت کو آگے بڑھایا جائے۔ ایک سینیئر روسی سفارت کار کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت ختم ہونے تک ماسکو کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
فینکس مرکری سینٹر اور ڈبلیو این بی اے آل اسٹار کو فروری میں ماسکو کے شیرمیٹیوو ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا جب وہ روس میں باسکٹ بال کھیلنے کے بعدواپس آرہی تھیں ۔پولیس نے کہا کہ ان کے سامان میں سے بھنگ کے تیل والے سوپ کے کنستر ملے۔ تب سے وہ حراست میں ہیں ۔ 31 سالہ گرائنر کو ایسے الزامات کا سامنا ہے جنکی وجہ سے اسے 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
7 جولائی کو پچھلی سماعت کے دوران جرم قبول کرتے ہوئے گرینر کا کہنا تھا کہ اس نے جرم کی نیت سے ایسا نہیں کیا تھا اور غیر ارادی طور پر یہ حرکت ہوگئی کیونکہ اس نے ماسکو کے لیے جلدی میں سامان پیک کیا تھا۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ وہ گرینر ، اور ساتھ ہی دوسرے امریکیوں بشمول سابق میرین پال وہیلن کی رہائی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں جنہیں امریکہ سمجھتا ہے کہ غلط طور پر حراست میں لیا گیا۔
یوکرین میں اپنے فوجی آپریشن پر شدید دشمنی کی وجہ سے واشنگٹن کو ماسکو پر تھوڑی سی برتری حاصل ہو سکتی ہے۔
روسی میڈیا میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ گرائنر کو روسی ہتھیاروں کے تاجر وکٹر باؤٹ کے بدلے میں رہا کیا جا سکتا ہے، جسے "موت کا سوادگر ، کہا جاتا ہے۔اسے امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی سازش اور ایک دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے کے جرم میں امریکہ میں 25 سال کی سزا ہوئی ہے۔
روس باؤٹ کی رہائی کے لیے برسوں سے احتجاج کر رہا ہے۔ لیکن ان کے مقدمات کی سنگینی میں وسیع تضاد اس طرح کےتبادلے کو واشنگٹن کے لیےمشکل بنا سکتا ہے۔ کچھ لوگوں نے مشورہ دیا ہے کہ گرینر کو وہیلن کے ہمراہ رہا کیا جا سکتا ہے، جو روس میں جاسوسی کے الزام میں 16 سال کی قید بھگت رہا ہے ۔ امریکہ نے اس سیٹ اپ کی تجویز دی ہے۔
گرینر کو حراست میں لینے کے باعث امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسکا مقدمہ ، یرغمالی امور کے لیے امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی کی نگرانی میں دیا جانا چاہئے ، جو ایک مؤثر مذاکرات کار ہیں۔ امریکہ کی اس توجیہ نے روس کو زِچ کر دیا ہے۔
امریکی جیل میں بند روسی کے بدلے میں گرینر کی رہائی کے امکان کے سوال پر، روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کا کہنا تھا کہ جب تک اس کا مقدمہ ختم نہیں ہو جاتا مزید اقدامات کے بارے میں باقاعدہ یا انتظامی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔
ریابکوف نے خبردار کیا کہ گرائنر کو غلط طور پر حراست میں لینے کا الزام اور روسی عدالتی نظام پر امریکی تنقید کسی بھی ممکنہ تبادلے کے بارے میں بات چیت کو مشکل بنا دےگی ۔
گرینر کو 20 دسمبر تک نظربندرکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مقدمے کی سماعت مہینوں تک چل سکتی ہے۔ تاہم گرنر کے وکلاء نے توقع ظاہر کی ہے کہ اگست کے اوائل میں اسکا فیصلہ ہو جائے گا۔